آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیئے حکومتی کوششیں: عوام پر بجلی بم گرانے والا نیپرا بل کمیٹی سے منظور

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیئے حکومتی کوششیں: عوام پر بجلی بم گرانے والا نیپرا بل کمیٹی سے منظور
ملک کی معاشی حالت دگر گوں ہے۔ حکومت آئی ایم کا پلان دیر سے سہی مگر لانے میں کامیاب ہوگئی تھی جو کہ اب معطل ہے۔

اب تک آئی ایم ایف کی سفارشات پر عمل کرنے کے بعد حکومت بمشکل معاشی اشارعیئے اپنے قابو میں لانے میں کامیاب ہوئی ہے تاہم اس کوشش میں ٹیکسوں کا جو ناقابل برداشت بوجھ عوام پر ڈالا گیا ہے اس نے عوام کی چیخیں نکال دیں ہیں۔ تاہم اب دوبارہ سے اس پروگرام کی بحالی کے لیئے حکومت کے معاشی انجینئرز ہر حربہ استعمال کرنے کے درپے ہیں۔

اس میں سے ہی ایک نیبرا بل بھی ہے جو کہ نیپرا کو بجلی کی قیمتیں از خود 10 فیصد تک بڑھانے کی اجازت دیتا ہے۔
ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور (ترمیمی) بل جو کہ عام طور پر نیپرا ایکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بجلی میں 6 ماہ سے زیر التوا تھا اور یہ گزشتہ سال فروری سے رکے ہوئے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط میں سے ایک ہے۔

اب اس بل کو اپوزیشن کی 6 ماہ کی مزاحمت کے بعد کمیٹی بالآخر پاس کرالیا گیا ہے جسے اصطلاح عام میں کمیٹی سے منظور کہا جاتا ہے۔

کمیٹی کے اجلاس کی صدارت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے چوہدری سالک حسین نے کی۔

کمیٹی کے پانچ ممبران شیر اکبر، عامر ڈوگر، سیف الرحمٰن، لال چند انجینئر اور صابر حسین قائم خانی نے بل کے حق میں ووٹ دیے۔

بل کی مخالفت کرنے والوں میں شازیہ مری، سائرہ بانو، غلام مصطفی شاہ اور ریاض حسین پیرزادہ شامل تھے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس بل کی منظوری کے بعد بجلی کے بلوں کو عوام کی جیبیں بمشکل ہضم کر پائیں گی۔