'اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے بغیر پاکستان میں سیاست ناممکن ہو چکی'

اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر لگنے والی پابندی پنجاب حکومت کا غیر معمولی اقدام ہے۔ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی کی مشاورت کو کچھ دنوں تک روکا جائے۔ عمران خان کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا بھی ایک وجہ ہے۔

'اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے بغیر پاکستان میں سیاست ناممکن ہو چکی'

شہباز شریف اور اسحاق ڈار کے مابین نظریاتی بنیادوں پر شدید اختلاف پایا جاتا ہے، شہباز شریف نہیں چاہتے تھے کہ اسحاق ڈار وزیر خزانہ ہوں۔ یہ تاثر غلط ہے کہ محمد اورنگزیب اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے تھوپے گئے ہیں، وہ سابق جسٹس خلیل الرحمان رمدے کے بھتیجے ہیں جو نواز شریف کے بہت حامی رہے ہیں اور یہ ن لیگ کی بہت قریبی فیملی ہے۔ پاکستان میں جس نے بھی سیاست کرنی ہے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر کی جا سکتی ہے، عمران خان جس قسم کی سپیس چاہتے ہیں وہ پاکستان میں ملنی مشکل ہے۔ یہ کہنا ہے سجاد انور کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں ثاقب بشیر نے کہا اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر لگنے والی پابندی پنجاب حکومت کا غیر معمولی اقدام ہے۔ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی کی مشاورت کو کچھ دنوں تک روکا جائے۔ عمران خان کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا بھی ایک وجہ ہے۔ حکومت نے انٹرا کورٹ اپیلوں میں استدعا کی ہے کہ عمران خان مجرم ہیں اور حکومتی معاملات سے متعلق مشاورت ان سے نہیں کی جا سکتی۔ نئی حکومت نے آتے ہی محاذ آرائی شروع کر دی ہے اور یہ معاملات جلد ٹھنڈے ہوتے نظر نہیں آ رہے۔

اعجاز احمد کے مطابق وزارت خزانہ کے معاملے میں شہباز شریف اتنے بااختیار نہیں تھے کہ خود کوئی فیصلہ لیتے۔ اسحاق ڈار خود کو نواز شریف یا آصف زرداری سمجھنے لگ گئے تھے مگر پاکستان کو ایسا وزیر خزانہ چاہیے تھا جو ڈانٹ ڈپٹ بھی سن لے۔ ایک بینکر کی نسبت عائشہ غوث پاشا جیسی شخصیت اس پورٹ فولیو کے لیے زیادہ موزوں ہوتی۔

میزبان نادیہ نقی تھیں۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔