شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دو مجرمان کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دو مجرمان کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سات برس قبل کراچی میں شاہ زیب نامی نوجوان کے قتل کے مقدمے میں مجرمان شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی بریت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ان کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کر دیا ہے۔


جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نذر اکبر پر مشتمل دو رکنی عدالتی بینچ نے 11 مارچ کو ان اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو پیر کو سنایا گیا۔ 

سماعت کے دوران مجرمان کے وکیل نے کہا کہ فریقین کے درمیان صلح ہو چکی ہے اور صلح نامے کی بنیاد پر تمام مجرمان کو بری کردیا جائے۔

تاہم ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ دہشت گردی کے مقدمات میں فریقین کے درمیان صلح نہیں ہو سکتی۔

پاکستان کے قانون میں قتل کی سزا موت یا عمر قید ہے لیکن اس میں اگر مدعی چاہے تو ملزمان کو معاف بھی کر سکتا ہے جبکہ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہونے مقدمات میں صلح کی راستہ موجود نہیں ہے کیونکہ ان دفعات کے تحت درج ہونے والے مقدمات میں ریاست مدعی ہوتی ہے۔

دوسری جانب مدعی کے وکیل محمود عالم رضوی ایڈووکيٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مقدمے کے مدعی ، مقتول شاہ زیب کے والد کا انتقال ہوچکا ہے، جن کے پسماندگان میں شامل بیوہ اور دو بیٹیاں بیرونِ ملک مقیم ہیں اور عدالت نہیں آنا چاہتیں، کوئی بھی عدالتی نمائندہ بذریعہ اسکائپ اس بات کی تصدیق کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ مجرمان نے 25 دسمبر 2012 کو طالب علم شاہ زیب کو قتل کیا تھا، مجرم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو انسداد دہشت گردی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم دیا تھا، درخواست گزاروں کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ صلح نامہ کی بنیاد پر تمام مجرمان کو بری کیا جائے تاہم سپریم کورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور مقتول شاہ زیب کے اہلخانہ کے درمیان صلح کو معطل کردیا تھا۔