ملک میں سال کی پہلی سہ ماہی میں عورتوں اور بچوں پر تشدد میں 200 فیصد تک اضافہ ہوا

ملک میں سال کی پہلی سہ ماہی میں عورتوں اور بچوں پر تشدد میں 200 فیصد تک اضافہ ہوا
پاکستان میں رواں سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں عورتوں اور بچوں پر تشدد کے کیسز میں 200 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، مارچ کے مہینے میں 360 فیصد اور فروری میں 73 فیصد اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے سال 2020 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں فروری اور مارچ کے مہینے میں ریپ کیسسز میں اضافہ ہوا، اغوا کے 164 کیسسزا سامنے آئے جبکہ خواتین پر تشدد کے کیسز میں مجموعی طور پر 200 فیصد اضافہ ہوا۔

ایس ایس ڈی او کی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی جنوری رپورٹ میں بچوں اور عورتوں کے خلاف تشدد، ریپ، جنسی تشدد، کم عمری کی شادیاں اور قتل ہونے والے واقعات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں 90 فیصد جرائم بچوں اور عورتوں کے خلاف ریکارڈ کئے گئے۔ واضح رہے کہ یہ وہ کیسز ہیں جو اخبارات میں رپورٹ ہوئے جبکہ کئی ایسے کیسز بھی ہیں جو اخبارات میں رپورٹ نہیں ہوئے یا علاقائی سطح پر دبا دیے گئے ہیں۔

فروری کے مہینے میں جرائم میں 73 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ مارچ میں 360 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ فروری میں سب سے زیادہ کام کی جگہ پر جنسی تشدد دیکھا گیا، فروری اور مارچ کے مہینے میں ریپ کیسز میں اضافہ دیکھا گیا۔

رپورٹ کے مطابق 164کیسز اغوا سے متعلق رپورٹ کئے گئے، عورتوں پر تشدد کے کیسز میں 200 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ مارچ کے مہینے میں 142.1 فیصد قتل کے مقدمات میں اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اکثر بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے کیسز دیکھے گئے۔ بچوں کے خلاف اغوا کی واردات کھیلوں کے میدان، پارکس، پڑوسیوں کے گھروں میں کئے گئے جبکہ کچھ کیسز میں دیکھنے میں آیا کہ بچوں کے خلاف تشدد کی وجوہات کوئی اور ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عرصہ کے دوران گھریلو تشدد کے 20 کیسز، ملازمت کی جگہ پر ہراساں کے 8 کیسز، 25 ریپ کیسز اور عورتوں کے خلاف تشدد کے 36 کیسز ریکارڈ کئے گئے۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔