نام لوں گا! نام کیوں نہ لوں؟ غیر آئینی اقدامات  کا الزام پوری فوج کو نہیں دے سکتے: نواز شریف

نام لوں گا! نام کیوں نہ لوں؟ غیر آئینی اقدامات  کا الزام پوری فوج کو نہیں دے سکتے: نواز شریف
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ چند افراد کے کیے گئے غیر آئینی اقدامات  کا الزام پوری فوج کو نہیں دے سکتے اس لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا نام لے کر ان سے جواب طلب کیا ہے۔

جمعے کو مسلم لیگ ن کے سوات میں منعقد جلسے میں ویڈیو لنک پر خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’ہماری کردار کشی کرو ، جیلوں میں ڈالو ، ہمارے ناموں کو گالی بنا دو لیکن میں آپ کو بتا دوں کہ یہ نہیں چلے گا ۔ حاضر سروس ججوں کی جاسوسی کی جاتی ہے ۔ صحافیوں کے نام لے کر ان کے کردار کشی کی جاتی ہے تو پھر ان کے نام کیوں نہ لیے جائیں۔ میں اس پریس ریلیز کو مسترد کرتا ہوں۔ یہ انکوائری رپورٹ نہیں یہ ایک من گھڑت افسانہ ہے ۔ اس میں اصل کرداروں کے ناموں پر پردہ ڈالا گیا اور چند لوگوں کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ اسی کو ریاست کے اوپر ریاست کہتے ہیں۔

 

نواز شریف نے کہا کہ ”جب میں کہتا ہوں جنرل قمر باجوہ اور جنرل فیض جواب دیں کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا ، پھر یہ کہتے کہ نواز شریف ہمارا نام کیوں لیتا ہے ۔ آپ بتائیے میں کس کا نام لوں ، میں چند لوگوں کی قانون شکنیوں کا الزام ساری فوج کو کیوں دوں، آپ کو اپنے اس جرم کا جواب دینا ہو گا۔

سابق وزیراعظم کے مطابق جس طرح سندھ پولیس کے سربراہ کو گھر سے اغوا کر کے یرغمال بنایا گیا ۔ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے کمرے کا دروازہ توڑ کر کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا گیا۔ اب ایک پریس ریلیز جاری کی گئی اور بتایا گیا کہ ذمہ داروں کو ہٹا دیا گیا، میں کہتا ہوں کہ حکومت کے اوپر یہاں حکومت قائم ہے ۔ کراچی واقعے نے میرے موقف کو درست ثابت کیا ہے ۔ کیا آئی ایس آئی اور رینجرز کو یہ حق ہے کہ وہ غیر قانونی ایف آئی درج کروائیں۔ یہ پریس ریلیز ان کے اپنے ہی خلاف ایف آئی آر ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ قائداعظم کے مزار کا احترام کرتے ہو تو قائداعظم کی تعلیمات کا بھی احترام کرو ، یہ جذبات اس وقت جوش کیوں نہیں مارتے جب آئین پر حملہ ہوتا ہے ، یہ جذبات اس وقت جوش کیوں نہیں مارتے جب منتخب حکومت پر شب خون مارا جاتا ہے ۔ یہ جذبات اس وقت جوش کیوں نہیں مارتے جب ایک وزیراعظم کو وزیراعظم ہاوس سے ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کیا جاتا ہے ، یہ جذبات اس وقت جوش کیوں نہیں مارتے جب دھرنے کروائے جاتے ہیں ۔ کیا ہمارے جذبات کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ”ہم وہی بات کہتے ہیں جو قائداعظم نے کہی تھی ، وہی بات جو آئین میں لکھی ہے۔ وہی بات جس پر جوان حلف اٹھاتے ہیں۔ آپ کو مل کر نعرہ لگانا چاہیے کہ ووٹ کو عزت دو‘۔

نواز شریف نے کہا کہ آپ پر ایک نااہل اور بدعنوان ٹولہ مسلط کر دیا گیا ہے۔ وہ آپ کو نہیں کسی اور جواب دہ ہے۔ مسلم لیگ ن کی فتح کو شکست میں بدلنے اور اپنے لاڈلے کو اقتدار میں لانے کے لیے جو کچھ اس ملک میں ہوا ہے وہ قوم جانتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے اور خاندان سے ساتھ ہونے والے ظلم کا دکھ نہیں ، صرف نواز شریف سے عداوت کی بنیاد پر جس طرح اس ملک کے بائیس کروڑ عوام سے زیادتی کی گئی اس کا جواب کون دے گا؟۔