فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری پر مشاورت کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ نئی تقرری کا پراسس شروع ہو چکا ہے، ایک بار پھر سول اور فوجی قیادت نے یہ ثابت کیا ہے کہ ملک کے استحکام، سالمیت اور ترقی کیلئے تمام ادارے متحد اور یکساں ہیں۔
وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان نئے DG ISI کی تقرری پر مشاورت کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور نئ تقرری کا پراسس شروع ہو چکا ہے، ایک بار پھر سول اور فوجی قیادت نے یہ ثابت کیا ہے کہ ملک کے استحکام، سالمیت اور ترقی کیلئے تمام ادارے متحد اور یکساں ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 13, 2021
فواد چوہدری کی جانب سے معاملے پر اپڈیٹ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد ان کی پریس کانفرنس کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سول اور ملٹری کے درمیان بہت آئیڈیل تعلقات ہیں اور نئے ڈی جی آئی ایس آئی کا تقرر وزیر اعظم کا اختیار ہے جس کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے کابینہ کو اعتماد میں لیا، گزشتہ رات وزیراعظم اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے درمیان طویل ملاقات ہوئی، آرمی چیف اور وزیراعظم کے آپس میں بہت قریبی اور خوشگوار تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم آفس کبھی بھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے پاکستان کی فوج یا پاکستان کے سپہ سالار کی عزت میں کمی ہو اور پاکستان کی فوج یا سپہ سالار بھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے وزیر اعظم یا سول سیٹ اپ کی عزت میں کمی ہو۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اعلان کیا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو آئی ایس آئی کا نیا سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔
تاہم قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیف وہیپ عامر ڈوگر کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا کہ انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پڑوسی ملک افغانستان کی نازک صورتحال کی وجہ سے مزید کچھ عرصے کے لیے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل رہیں۔
عامر ڈوگر نے انگریزی اخبار ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی اس معاملے پر تفصیلی ملاقات ہوئی۔
ملاقات کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم، افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کی رائے تھی کہ حکومت تمام اداروں کو آن بورڈ لینا چاہتی ہے، ’وزیر اعظم کی باڈی لینگویج کافی مثبت ہے اور وہ پر اعتماد لگ رہے ہیں‘۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم نے کابینہ کو بتایا ہے کہ وہ ایک منتخب وزیر اعظم اور ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔
ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کے آئینی اور قانونی طریقہ کار کے بارے میں عامر ڈوگر نے وضاحت کی کہ وزیراعظم کو تین ناموں کے ساتھ ایک سمری بھیجی جانی تھی جس میں سے انہوں نے ایک کو منتخب کیا جسے وہ اس عہدے کے لیے موزوں سمجھتے تھے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ یہ سمری متعلقہ دفتر کو آج جاری کی جائے گی یا نہیں۔