پاس ورڈز ختم، گوگل کا نیا فیچر متعارف کرنے کا اعلان

رپورٹ کے مطابق کسی بھی اکاؤنٹ کی پاس کِیز ایک کوڈ کو بایومیٹرک معلومات جیسا کہ فنگر پرنٹ یا چہرے کی شناخت کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ جس سے انہیں یاد رکھنا آسان اور چوری کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

پاس ورڈز ختم، گوگل کا نیا فیچر متعارف کرنے کا اعلان

معروف سرچ انجن اور   ٹیکنالوجی کمپنی گوگل  نے  اپنے صارفین کے پاس ورڈ کو ختم کر کے “پاس کی” کی سہولت متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔کمپنی کاکہنا ہے کہ اس کی ایپس اور سروسز اب ڈیفالٹ طور پر بغیر پاس ورڈ کے ہوں گی۔

گوگل کا یہ اقدام 1960ء کی دہائی سے موجود پاس ورڈز کو ختم کرنے اور کسی شخص کی شناخت کی تصدیق کیلئے محفوظ اور زیادہ مؤثر فارمیٹ پر منتقلی کیلئے ٹیکنالوجی انڈسٹری کے مابین وسیع تر اتفاق رائے کا حصہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق کسی بھی اکاؤنٹ کی پاس کِیز ایک کوڈ کو بائیومیٹرک معلومات جیسا کہ فنگر پرنٹ یا چہرے کی شناخت کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ جس سے انہیں یاد رکھنا آسان اور چوری کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

ٹیکنالوجی کمپنی کا کہنا ہے کہ سائبر سیکیورٹی آگاہی کے مہینے کے موقع پر صارفین سے کہا گیا ہے کہ وہ پاس کِیز اپنائیں۔ کمپنی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی تیز تر اور زیادہ محفوظ ہے۔

10 اکتوبر سے گوگل صارفین کو گوگل اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے پاس کی بنانے کا کہا جا رہا ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل کے پروڈکٹ منیجر سری رام کارا اور کرسٹیان برانڈ نے ایک بلاگ پوسٹ میں اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ پاس ورڈ کے مقابلے میں 40 فیصد تیز ہیں  جبکہ ایک قسم کی کرپٹوگرافی پر انحصار کرتے ہیں جو انہیں زیادہ محفوظ بناتا ہے۔ ہم صنعت کی حوصلہ افزائی جاری رکھیں گے تاکہ صارفین پاس ورڈز کو بالآخر ترک کرتے ہوئے پاس کِیز پر منتقل ہوں۔

رپورٹ کے مطابق گوگل صارفین آئندہ جب بھی اپنے اکاؤنٹ میں سائن اِن کریں گے تو انہیں ایک پرامپٹ موصول ہوگا۔ ای بے اور اوبر سمیت دیگر آن لائن پلیٹ فارمز کی جانب سے پاس کِیز کو پہلے ہی فعال کیا جاچکا ہے کیونکہ ٹیک انڈسٹری روایتی پاس ورڈز سے مکمل طور پر منتقل ہونا چاہتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اوبر میں انجینئرنگ کے سینیئر ڈائریکٹر رامسن بیتیوسف کا کہان ہے کہ اپنی ایپس میں پاس کِیز لانچ کرنے اور تمام صارفین کو پاس کِیز اپنانے کی ترغیب دینے سے ہم نے بہت اچھے نتائج دیکھے ہیں۔ آخر کار اس میں اوبر اور اوبر کے صارفین دونوں کا فائدہ ہے۔

اپنے پلیٹ فارمز پر اربوں صارفین رکھنے والے گوگل نے تسلیم کیا ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں وقت لگتا ہے اور اسی وجہ سے لوگوں کو عارضی طور پر پاس کِیز کی بجائے جہاں بھی ممکن ہو پاس ورڈ استعمال کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

کمپنی نے اس بات کی تاریخ طے نہیں کی کہ پاس ورڈز کو کب مکمل طور پر ختم کیا جائے گا لیکن کچھ سیکیورٹی ماہرین کا خیال ہے کہ ان کا خاتمہ ناگزیر ہے جبکہ ہیکرز ان کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

مائیکروسوف کی شناختی پروگرام مینجمنٹ ٹیم کے سربراہ ایلکس سائمنز کے بقول پاس ورڈ کے بغیر دنیا میں مکمل تبدیلی کا آغاز صارفین کی جانب سے اسے اپنی زندگی کا فطری حصہ بنانے سے ہوگا۔ پلیٹ فارمز پر ایک کمیونٹی کے طور پر مل کر کام کرکے ہم بالآخر اس وژن کو حاصل اور پاس ورڈز کو ختم کرنے کی طرف اہم پیشرفت کرسکتے ہیں۔