صدر عارف علوی کے الیکشن کے انعقاد سے متعلق آج کے خط نے مایوس کیا ہے۔ انہوں نے اپنا اختیار استعمال نہیں کرنا تھا تو پی ٹی آئی سپورٹرز کو واضح انداز میں بتا دیتے۔ ان کی کچھ لوگوں سے اہم ملاقاتیں ہو چکی تھیں اس وجہ سے وہ گھبرا گئے ہیں اور تاریخ دینے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ یہ کہنا ہے قانون دان عبدالمعز جعفری کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے سجاد انور نے کہا کہ علوی صاحب نے آج دوسرا کارتوس چلایا ہے جو چلا ہوا ہے۔ پہلا آفیشل سیکرٹس ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلوں پر دستخط والا معاملہ تھا اور دوسرا آج الیکشن سے متعلق خط ہے۔ انہوں نے صرف خبروں کے لئے یہ خط لکھا ہے۔
فوزیہ یزدانی کے مطابق صدر نے جو خط لکھا اس طرح کا خط نہ لکھتے تو بہتر ہوتا۔ مجھے لگتا ہے باجی ڈر گئی ہے۔ آئین اور الیکشن ایکٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ الیکشن کے انعقاد سے قبل الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے گا۔
وقار ستی کا کہنا تھا کہ عارف علوی نے خط لکھ کر فیس سیونگ کی کوشش کی ہے۔ معیشت کی صورت حال کے تناظر میں کوئی بھی ادارہ نہیں چاہ رہا کہ انتخابات ملتوی ہوں۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔