سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے اپنی حکومت کی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں تھا۔
گورنر ہاؤس سندھ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی معاشی مشکلات اور آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی نوبت کا ذمہ دار بھی پچھلی حکومت کو قرار دیا۔
انہوں نے حالیہ دنوں میں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی اور روپے کی قدر میں بہتری کو بھی سیاسی بے یقینی کے خاتمے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو معلوم تھا کہ کموڈٹیز کی قیمتیں کم ہوں گی تو پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوگی اور پھر ان کا گیم ختم ہوجائے گا اس لیے اس سے قبل ہی عمران خان کو ہٹا دیا گیا۔
وزارت خزانہ کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 ماہ کا مالی خسارہ جی ڈی پی کا 3.9 فیصد ہے جو رواں مالی سال کے اختتام تک 5100 ارب روپے رہے گا۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو معاشی نمو کو برقرار رکھنے کے لیے ہماری پالیسیوں کو جاری رکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کا ریٹ 172 روپے سے 174 روپے کے درمیان ہونا چایئے، رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 5 فیصد رہیگی۔