آج پاکستان کا 74 واں یوم آزادی منایا جا رہا ہے جسے بہت جدوجہد اور قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا۔ آج ہمیں بیرونی دشمنوں سے زیادہ ان لوگوں سے خطرہ ہے جو ہمارے درمیان موجود ہیں۔ ہمارے درمیان رہنے والے دشمن دو طرح کے ہیں۔ ایک وہ جو اپنے علاوہ ہر دوسرے شخص کو غدار قرار دے دیتے ہیں اور دوسرے وہ جو کسی فرد یا ادارے کی غلطی کا ذمہ دار ریاست کو ٹھہرا کر پاکستان کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔
اگر کوئی شخص ریاست کی کسی پالیسی سے اختلاف کرے تو ایک مخصوص ٹولہ اسے غدار قرار دے دیتا ہے چاہے سامنے والا اصولی بات کر رہا ہوں جبکہ ایک ٹولہ ایسا بھی ہے جو پاکستان کے خلاف نفرت کے اظہار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ میں نے بطور عام پاکستانی ہمیشہ تمام پسے ہوئے طبقات کے لئے آواز اٹھائی ہے اور مظلوموں کے لئے آواز اٹھانے پر ایک مخصوص ٹولے کہ جانب سے مجھے بھی کئی مرتبہ غدار کہا گیا اور قتل کی دھمکیاں تک دی گئیں۔ پالیسی سے اختلاف کرنے والے ہر شخص کو غدار کہنے سے حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی۔
بلوچوں اور پشتونوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرانا بھی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ حکومت کو بلوچوں اور پشتونوں کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنا چاہیے۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ کچھ مٹھی بھر پشتون اور بلوچ پاکستان مخالف مہم چلا رہے جو نفرت کی اندھی آگ میں بہت آگے نکل چکے ہیں مگر ان چند لوگوں کی وجہ سے تمام پشتونوں اور بلوچوں کے ساتھ سخت رویہ اختیار نہیں کیا جانا چاہیے۔
لاپتہ افراد کی فوری بازیابی یقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ جو عناصر نفرت کی آگ کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ناکام ہوں۔ اگر کوئی شخص (لاپتہ افراد میں سے) ریاست کے خلاف یا کسی بھی جرم میں ملوث ہے تو اس کے خلاف مقدمہ چلا کر اسے عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر جرم ثابت ہوجائے تو اسے سزا دی جائے لیکن اگر لوگوں کو مہینوں غائب رکھا جائے گا اور عدالت میں پیش نہیں کیا جائے گا تو سوال تو اٹھیں گے اور نفرت بھی بڑھے گی۔
جو لوگ سوشل میڈیا پر اختلاف رائے رکھنے والوں کو غدار قرار دیتے ہیں اور اپنے ہم خیال لوگوں میں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹنے پھرتے ہیں ان کو میرا مشورہ ہے کہ یہ حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ آپ اپنے پاس رکھیں کیونکہ ایک محب وطن شخص کو نا تو حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور نا غداری کے تمغوں کا ڈر۔
آج پاکستان کے 74 ویں یوم آزادی پر میں بطور عام پاکستانی ریاست سے مطالبہ کرتا ہوں کہ تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے کیونکہ یہ وطن ہم سب کا ہے اور ہر شہری کو اس آزاد مملکت میں آزاد شہری کی حیثیت سے زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ ہمیں ماضی کی غلطیاں دہرانے کے بجائے ان غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ مسائل کا حل طاقت سے نہیں بات چیت کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے۔ ریاست پشتونوں اور بلوچوں سمیت وہ تمام طبقات جن کی حق تلفی ہو رہی ہے یا جو محرومیوں کا شکار ہیں ان کے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کرے اور ان کے مسائل کا حل نکالے تاکہ جو ملک دشمن عناصر اس پیارے وطن کو توڑنے کے خواب دیکھ رہے ہیں اور دشمن کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں انہیں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے۔