طلبہ یونینز ہوتیں تو اسلامک یونیورسٹی کا واقعہ پیش نہ آتا، لیاقت بلوچ

جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے انڈیپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ’کسی ایک انفرادی واقعے کو وجہ بنا کر یونینز کی افادیت ختم یا کم نہیں کی جا سکتی۔ تعلیمی اداروں میں سٹوڈنٹس یونینز کی موجودگی سے نہ صرف طلبہ کو فائدہ ہوگا بلکہ اس کالج یا یونی ورسٹی کے ماحول اور تعلیمی معیار میں بھی بہتری آئے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اسلامک یونی ورسٹی میں سٹوڈنٹس یونین ہوتی تو جمعرات کی رات یہ واقعہ پیش ہی نہ آتا۔

لیاقت بلوچ  کا یہ بھی کہنا تھا کہ اکثر لوگ طالب علموں کی تنظیموں اور سٹوڈنٹس یونینز کو خلط ملط کر دیتے ہیں۔ یہ دونوں بالکل الگ الگ ادارے ہیں۔ اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ یونین کسی تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم تمام طلبہ کی نمائندہ ادارہ ہوتی ہے۔ جو اس یونی ورسٹی یا کالج کی انتظامیہ کے سامنے سٹوڈنٹس کے مسائل لے کر جاتی اور انہیں حل کرواتی ہے۔

یاد رہے جامعہ میں اسلامی جمعیت طلبہ کی ایکسپو کے دوران سرائیکی اسٹوڈنٹ کونسل نےتقریب پرحملہ کردیا تھا، جس سے اکیس طلبا زخمی جبکہ ایک جاں بحق ہوگیاتھا۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے کارروائی کرکے سولہ طالب علموں کو گرفتار کرلیا تھا اور ملزمان کا4روزہ ریمانڈحاصل کرچکی ہے، گرفتار16ملزمان کے علاوہ مزید15 ملزمان کی بھی شناخت ہو گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر15ملزمان کوگرفتارکرنےکےلئے3ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جائےوقوعہ سےنائن ایم ایم پستول کےخول بھی برآمدہوئے، یونیورسٹی میں اسلحہ کیسے پہنچا، سیکیورٹی عملہ شامل تفتیش کیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز تصادم کے دوران جاں بحق طالب علم طفیل رحمان کی نماز جنازہ سینیٹر سراج الحق کی امامت میں ادا کی گئی ، نماز جنازہ کےبعد اپنےخطاب میں سراج الحق نے واقعے کے ذمہ داروں کی فی الفور گرفتاری کامطالبہ کیا۔

35 سال سے طلبہ یونینز  پر  پابندی عائد

واضح رہے کہ سٹوڈنٹس یونینز کی بحالی کے لیے طلبہ کی جانب سے طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ملک بھر کے طلبہ نے سٹوڈنٹ یونیز کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں 35 سال سے طلبہ یونینز پر پابندی عائد ہے اور یہ 80 کی دہائی میں جنرل ضیاءالحق کے دور میں لگائی گئی۔

سابق صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار کے بعد 2008 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں طلبہ یونینز کی بحالی کا اعلان کیا لیکن اس پر کوئی عمل نہ کیا گیا۔

23 اگست 2017 کو سینیٹ نے متفقہ قرار داد پاس کی کہ یونینز کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں لیکن قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ہونے کے باعث اسے اسمبلی سے پاس نہیں کرواسکی تاہم 35 برس سے طلبہ تنظمیں یونینز بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔