مونال ریسٹورنٹ: عجب کرپشن کی غضب کہانی

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نیشنل پارک ایریا میں واقع پوش ریسٹورنٹ مونال میں مجوزہ کرپشن اور قوانین کے خلاف لیز دینے پر گرفتاریوں کی گھنٹی بجا دی اور وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے مونال کے حوالے سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق ایف ائی اے کے تحقیقاقی ونگ نے مونال ریسٹورنٹ میں مبینہ کرپشن اور گھپلوں میں پیپرا قوانین کے خلاف براہ راست لیز پر دینے، پراپرٹی ٹیکس کی عدم عدائیگی، اراضی کی ملکیت اور مجوزہ تعمیرات سمیت پورے عمل کی تحقیقات کا اغاز کر دیا اور اس حوالے سے سی ڈی اے سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے جس کے بعد کاروائی کا اغاز کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ افواج پاکستان کی جانب سے کچھ ہفتے پہلے مونال ریسٹورنٹ اور اس سے ملحقہ اراضی کی ملکیت کا دعوی سامنے آیا تھا جس کے بعد تحقیقاقی ادارے نے مونال ریسٹورنٹ کے تمام عمل کی شفافیت کو جاننے کے لئے تحقیقات کا اغاز کر دیا۔

ایف آئی اے نے اس سے پہلے بھی مونال ریسٹورنٹ کی تحقیقات کے لئے کئی بار سی ڈی اے کو ریکارڈ فراہم کرنے کے احکامات دئیے تھے مگر پورے عمل میں کوئی تیزی دکھائی نہیں دے رہی تھی۔

تحقیقاتی ادارے کے احکامات کے بعد سی ڈی اے کے اعلیٰ عہدیداران نے تمام متعلقہ ڈپارٹمنٹس کو ایک مراسلے کے ذریعے تمام ریکارڈ جمع کرانے کے احکامات دئیے ہیں جبکہ تحقیقاتی ادارے کی جانب سے ماضی میں دئیے گئے احکامات کے باؤجود سی ڈی اے کے سٹیٹ مینجمنٹ ٹو نے ریکارڈ فراہم کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کیا جس کے بعد سٹیٹ مینجمنٹ ٹو کو تمام ریکارڈ فراہم کرنے کے تازہ احکامات جاری ہوئے ہیں۔

ایف آئی اے نے اپنے حالیہ مراسلے میں مونال ریسٹورنٹ کی تعمیرات کے پی سی ون، ترمیمی پی سی ون، آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے لگائے گئے شفافیت پر اعتراضات اور اس پر پیش رفت، ترقیاقتی ادارے سی ڈی اے کی جانب سے مونال ریسٹورنٹ کے حوالے سے جاری شدہ نوٹیفیکیشن، ریسٹورنٹ کے حوالے سے لیزوں کی تمام دستاویزات، لیزنگ کا طریقہ کار، پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی اور لیز کی دستاویزات، مارگلہ پہاڑیوں کی ملکیت اور دیگر بہت ساری تفصیلات جمع کرانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پبلک اکاؤنٹس نے سی ڈی اے کی جانب سے مونال ریسٹورنٹ کو لیز پر دینے اور مجوزہ قوانین کی خلاف ورزیوں پر سخت اعتراضات اُٹھائے تھے۔

سی ڈی اے کے اُس وقت کے چئیرمین اور متعلقہ افسران پر الزام تھا کہ انہوں نے پیپرا قوانین کے خلاف آکشن کر کے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا تھا۔

نیادور نے ایف آئی اے کے ایک افسر سے مونال کے حوالے سے جاری تحقیقات کے بارے میں پوچھا گیا تو نام نہ بتانے کی شرط پر انکا کہنا تھا کہ ماضی میں وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) میں کرپشن کی بھرمار رہی ہے، مگر اس حوالے سے کوئی تحقیقات نہیں ہو سکیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں کچھ اعلیٰ افسران کو مختلف تحقیقاتی اداروں کی جانب سے گرفتار کیا گیا جن میں کئی تاحال جیلوں میں ہیں جبکہ مونال ریسٹورنٹ کے معاملے میں لاپرواہی برتی گئی ہے اور اس کیس میں نہ صرف اعلی سطح کی کرپشن ہوئی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک اعلیٰ افسر نے اپنے رشتہ داروں کو بھی نوازا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ ہفتوں میں تحقیقات مکمل ہونے کے  بعد حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران پر بھی ہاتھ ڈالا جائے گا۔

نیا دور نے جب ایف آئی اے کے متلعقہ افسر سے پوچھا  کہ ماضی میں بھی انکوائریاں ہوئیں مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، کیا اس بار بھی ایف آئی اے کو بعض حلقوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔

واضح رہے کہ سی ڈی اے کے ایک اعلی افسر نے انتہائی کم ریٹس پر مونال ریسٹورنٹ کا ٹھیکا ایک قریبی رشتہ دار کو اوپن آکشن کے ذریعے غیر قانونی طور پر دیا تھا، جس پر اس وقت بھی کئی اعتراضات اُٹھائے گئے تھے مگر کوئی خاطر خواہ کاروائی نہ ہو سکی تھی۔

 

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔