وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مارگلہ نیشنل پارک ایریا میں قائم مونال ریسٹورنٹ کی غیر قانونی سرگرمیوں کے حوالے سے جب سوشل میڈیا پر بحث شروع ہوئی تو اسلام آباد انتظامیہ نے مونال ریسٹورنٹ کو سیل کر کے 50 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کر لیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات درج ہوں گے، لیکن کیا مونال نے ایک دن میں یہ تعمیرات کیں اور سیکڑوں درخت کاٹے؟ ان غیر قانونی سرگرمیوں کا سراغ لگانے کے لئے نیا دور میڈیا نے تحقیقات کیں اور اسلام آباد کے میٹرو پولیٹن کارپوریشن سمیت، سی ڈی اے کے کچھ ذمہ دار اہلکاروں سے بات کی۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے محکمہ ماحولیات کے اعلیٰ افسر نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ پانچ مہینے پہلے ہمیں معلوم ہوا کہ مونال ریسٹورنٹ مارگلہ کی پہاڑیوں میں نہ صرف غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے اپنے ریسٹورنٹ کو وسیع کرنے کے لئے سیکڑوں درخت کاٹ دیے ہیں، جس کے بعد ہم نے مونال ریسٹورنٹ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ نے ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کر کے سیکڑوں درخت کاٹے ہیں اور غیرقانونی تعمیرات بھی شروع کر رکھی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے نیشنل پارک ایریاز کے قوانین اتنے سخت ہیں کہ آپ ایک جھاڑی بھی کاٹیں تو آپ پر مقدمہ ہوسکتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چار مہینے پہلے محکمہ ماحولیات نے سی ڈی اے اور ڈسٹرکٹ میونسپل اتھارٹی کو پانچ خطوط لکھے کہ مونال ریسٹورنٹ غیر قانونی طور پر نہ صرف تعمیرات کر رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سیکڑوں درخت کاٹ کر مارگلہ ہلز کو برباد کر رہا ہے، مگر اعلیٰ حکام کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا، جس کے بعد ایک اور خط لکھا گیا، جس پر زبانی احکامات دے کر بتایا گیا کہ محکمہ ماحولیات اس مسئلے سے دور رہے اور کسی تعمیری کام پر توجہ دیں۔ ان احکامات کے بعد محکمہ ماحولیات نے خاموشی اختیار کر لی۔
اس سوال پر کہ محکمہ ماحولیات نے وزارت ماحولیات کو اس بارے میں اطلاع کیوں نہیں دی، اعلیٰ افسر نے بتایا کہ انھوں نے جواب دیا کہ قانونی طور پر ہم صرف سی ڈی اے یا پھر ڈسٹرکٹ میونسپل اٹھارتی کو لکھ سکتے ہیں۔
اسلام آباد انتظامیہ کے ایک افسر نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ مونال نے اپنے پراجیکٹ کو وسیع کرنے کے لئے دو سو سے زیادہ درخت کاٹے ہیں مگر اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ یہ درخت کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے دنوں میں کاٹ دیے گئے، بلکہ یہ منصوبہ پانچ مہینوں سے چل رہا ہے اور انتظامیہ اس وقت ایکشن میں آئی جب مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ نے تباہی مچا دی تھی۔
میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد نے مونال ریسٹورنٹ کی غیر قانونی سرگرمیوں پر بروقت ایکشن نہ لینے اور کرپشن میں ملوث ہونے پر ڈائریکٹر ڈی ایم اے ظفر اقبال کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
نیا دور میڈیا نے جب وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے ایک اعلیٰ افسر سے مونال ریسٹورنٹ کی غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ کچھ مہینے پہلے ہمیں اطلاع دی گئی کہ مونال ریسٹورنٹ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہے اور انھوں نے سیکڑوں درخت کاٹ دیے ہیں، جس کے بعد ہم نے اپنی وزارت میں اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا مگر بعد میں کچھ افسران نے کہا کہ ہم نے مونال ریسٹورنٹ کے مالک سے بات کی ہے اور انھوں نے ہمیں بتایا ہے کہ اُن کو اس منصوبے کے لئے اجازت ملی ہے، مگر معلوم نہیں کہ اجازت کس کے طرف سے حاصل تھی۔
نیا دور میڈیا نے جب وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم خان سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ ہم شفافیت پر یقین رکھتے ہیں اور کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ جنگلات کو نقصان پہنچائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وزارت اس سنگین لاپرواہی پر تحقیقات کر رہی ہے اور جو بھی ملوث پایا گیا ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہوگی۔ نیا دور میڈیا نے ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر ظفر اقبال سے مؤقف لینے کے لئے بار بار رابطہ کیا مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔