'ثاقب نثار خود سامنے آکر احمد نورانی پر مقدمہ کریں،میڈیا کیمپئن کے ذریعے انھیں بچانا مشکل ہو جائے گا'

'ثاقب نثار خود سامنے آکر احمد نورانی پر مقدمہ کریں،میڈیا کیمپئن کے ذریعے انھیں بچانا مشکل ہو جائے گا'
مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار آڈیو ٹیپ کے معاملے پر سامنے آئیں اور احمد نورانی کیخلاف مقدمہ کریں۔ میڈیا کمپیئن کے ذریعے انھیں بچانا مشکل ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ثاقب نثار خود بل میں چھپے بیٹھے رہیں گے اور اردگرد سے کوئی اور ان کی وضاحتیں دیں گے تو اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ جس طرح رانا شمیم کو اپنے بیان حلفی کا دفاع کرنا ہے، بالکل اسی طرح سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی آڈیو ٹیپ کو جعلی قرار دینے کا حق ہے۔ انھیں چاہیے کہ وہ عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں یا ہتک عزت کا دعویٰ کریں۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اپنا مقدمہ قانون کی بجائے عوام کی عدالت میں لڑ رہے ہیں۔ وہ پاکستان کے عام آدمی کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ ان کیساتھ انصاف نہیں ہوا۔ اگر نواز شریف کے مخالفین یہ سمجھتے ہیں کہ وہ میڈیا ہائوسز کی خبروں کے ذریعے عوام کی عدالت پر اثر انداز ہو جائیں گے تو یہ کام مشکل ہے۔ کیونکہ جن بیساکھیوں کا وہ سہارا لے رہے ہیں، عوام کو ان کے علم ہے۔ عدلیہ کے وقار کا تقاضہ ہے کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

فوزیہ یزدانی کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے یہ ثاقب نثار اور نواز شریف نہیں بلکہ سیاست اور عدالت کا ایشو ہے۔ سیاست کے بہت سارے سٹیک ہولڈرز ہوتے ہیں لیکن عدلیہ ایک ادارہ ہے جو ہمارے آئین کا ایک اہم ستون ہے۔ اگر اس کے ایک سابق چیف جسٹس پر بات آئے گی تو اس کی کچھ نہ کچھ وضاحت تو دینا پڑے گی۔ ورنہ ہمیشہ یہی ہوگا کہ جو بھی ریٹائرڈ ہوتا جائے گا وہ ایسی باتیں کرتا جائے گا۔ صرف سیاستدان مرے گا کیونکہ اس نے تو ریٹائر نہیں ہونا۔

پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ یہ موقف یہ اختیار کیا کہ ہمیں نہیں علم کہ ثاقب نثار کی آڈیو سچی ہے یا جھوٹی لیکن اس کی آزادانہ طور پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ ثاقب نثار کو چاہیے کہ وہ امریکا جا کر فرانزک کمپنی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کریں۔

ملک کی سیاسی صورتحال پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی رضامندی سے متفقہ امیدوار بن چکے ہیں۔ ان کو اب پارٹی کے اندر چیلنج کرنا مشکل ہوگا۔ اس کے علاوہ پارٹی کی اکثریت بھی ان کیساتھ ہی کھڑی ہے۔ تاہم شاہد خاقان عباسی کے بیان کے بعد بظاہر لگتا ہے کہ مریم نواز نے محمد زبیر سے کہہ کر وضاحت کروائی ہو کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ انھیں اپیل میں الیکشن لڑنے کا چانس مل جاتا ہے تو اپنے ''چچا'' کو باری کیوں دیں۔

پاکستانی معیشت پر بات کرتے ہوئے شاہد محمود کا کہنا تھا کہ شرح سود کو بڑھانے کے کئی اثرات ہوتے ہیں۔ حکومت بینکوں سے سالانہ لگ بھگ ساڑھے تین ارب کھرب قرضہ لیتی ہے۔ شرح سود بڑھانے سے وہ بھی مہنگا ہو جاتا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارہ کبھی ختم نہیں ہوا تھا۔ دو سال پہلے تو پاکستان کی صورتحال یہ تھی کہ اس کی ترقی کی شرح نیگیٹو ہو گئی تھی۔ پاکستان کی معیشت کا ڈھانچہ ایسا ہے کہ اس کی جی ڈی پی اوپر جائے گی تو درآمدات بڑھیں گی۔