'اسمبلی نہ توڑنے کی اصل وجہ 2050 کا تبدیل شدہ لاہور ماسٹر پلان ہے'

'اسمبلی نہ توڑنے کی اصل وجہ 2050 کا تبدیل شدہ لاہور ماسٹر پلان ہے'
اطلاع کے مطابق پنجاب اسمبلی نہ توڑنے کی سب سے بڑی وجہ لاہور کا 2050 کے لیے بنایا گیا ماسٹر پلان ہے جسے ابھی تک خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کے ایک بہت قریبی آدمی نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے جاتے جاتے ضرور منظور کروانا ہے۔ 19 دسمبر کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہے تو ہو سکتا ہے اس میں یہ معاملہ نمٹا لیا جائے۔ الیکشن کے لیے انویسٹر، اے ٹی ایم مشین اور فنڈنگ بھی بہت ضروری ہیں۔ اس منصوبے کے تحت لاہور کے اردگرد کے 80 فیصد زرعی رقبے پر تعمیراتی منصوبے شروع کروائے جائیں گے۔ ایک بڑے پراپرٹی ٹائیکون اس میں سٹیک ہولڈر ہیں۔ یہ کہنا ہے رپورٹر شہباز میاں کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی اس وقت لاہور میں عمران خان سے میٹنگ کر رہے ہیں۔ صدر سے آج اعظم نذیر تارڑ نے بھی ملاقات کی ہے۔ حکومتی نمائندوں سے اب تک انہوں نے جو ملاقاتیں کی ہیں ان کے بارے میں وہ عمران خان کو بتائیں گے۔ عمران خان سے پرویز الہیٰ نے بھی آج ملاقات کی ہے۔ پرویزالہیٰ نے انہیں بریفنگ دی ہے اور اسمبلی نہ توڑنے کے فائدے بتائے ہیں۔ اس پر پرویز خٹک نے کہا کہ پرویز الہیٰ کے مشورے اچھے ہیں مگر اب ان کا وقت گزر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کو چاہئیے کہ بلوچستان کے معاملات کو وہ اپنے ہاتھ میں لیں۔

صحافی اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ آج اسد قیصر کے ساتھ ملاقات میں پرویز الہیٰ نے ان سے کہا ہے کہ تین ماہ تک اسمبلیاں بالکل نہ توڑیں، اس کے بعد کھل کر کھیلیں گے۔ پی ٹی آئی کے اپنے کچھ ممبران صوبائی اسمبلی بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اب فنڈ ملنا شروع ہوئے ہیں تو ابھی اسمبلیاں نہ توڑی جائیں۔ (ق) لیگ کے ایسے ایم پی ایز جو پرویز الہیٰ کے ساتھ نہیں ہیں، ان کی تعداد بڑھ کر 8 ہو گئی ہے۔ مذاکرات میں حکومت اگر پی ٹی آئی کو گارنٹی دے دیتی ہے کہ عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جائے گا تو وہ سیاسی خودکشی کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ صدر چاہتے ہیں کہ دونوں اسمبلیاں چلتی رہیں اور اسی پر وہ عمران خان سے بات کریں گے۔ اگر عمران خان واقعی اسمبلیاں توڑ دیتے ہیں تو وفاقی حکومت پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کے انتخابات کروا دے گی جو پانچ سال کے لیے ہوں گے۔ اس کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آرٹیکل 234 (6) کے تحت قومی اسمبلی کی مدت ایک سال تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

اعجاز احمد کے مطابق اختر مینگل سے حکومت کی بات ہو گئی ہے اور وہ کل اپنے اجلاس کو صرف ریکوڈک تک محدود کر لیں گے۔ فواد چودھری اور دو چار اور لوگوں نے عمران خان کو اس جانب لگایا ہوا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے پہ کھیلتے ہیں ورنہ یہ ان کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔ کیا گارنٹی ہے اس بات کی کہ اگر الیکشن ہوجاتا ہے تو ملک میں سیاسی استحکام آجائے گا۔ اسٹیبلشمنٹ کو معاشی استحکام سے غرض ہے۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں جتنا بلف عمران خان کرتے ہیں اتنا کسی نے نہیں کیا، میں انہیں بلف خان کہوں تو یہ زیادتی نہیں ہوگی۔ عمران خان کے حوالے سے آج نئی خبر آئی ہے جس کے مطابق انہوں نے توشہ خانہ سے 6 ارب کے زیورات ڈیڑھ کروڑ میں اپنے پاس رکھ لیے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔