لاہور ماسٹر پلان 2050: لاہور ہائیکورٹ نے عملدرآمد معطل کر دیا

لاہور ماسٹر پلان 2050: لاہور ہائیکورٹ نے عملدرآمد معطل کر دیا
لاہور کے شہری میاں عبدالرحمان کی درخواست پرلاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد کرم نے سماعت کی، درخواست میں شہری کی طرف سے یہ مؤقف اپنایا گیا تھا کہ زرعی رقبے کو بلاجواز شہری علاقے میں شامل کیا گیا ہے، اورماسٹر پلان کو منظور کروانے میں ڈویلپر مافیا کا ہاتھ ہے۔

اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ لاہور کے شہریوں کو مارا جا رہا ہے، سموگ کی وجہ سے لوگوں کا سانس لینا مشکل ہو رہا ہے، مگر حکومت سموگ کو کنٹرول کرنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

عدالت نے چیف سیکرٹری ، ڈی جی ایل ڈی اے، سیکرٹری ماحولیات سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے لاہور کے ماسٹر پلان 2050 پرعملدرآمد معطل کردیا۔

یاد رہے کہ لاہورماسٹر پلان 2050 تحریک انصاف کے دور حکومت میں منظور ہوا تھا، جس کے اوپرسول سوسائٹی اور ماحولیات کے ماہرین کی طرف سے تنقید کی جارہی تھی کہ اس منصوبے سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو گا۔ اس ضمن میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ منصوبہ شہریوں کی بجائے لینڈ مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لیے منظور کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ یہ طاقتور لینڈ مافیا اس منصوبے کی تکمیل کے لیے پرویز الہی کو وزیراعلی پنجاب کے عہدے پر قائم رکھنا چاہتا ہے۔