الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کی تربیت روک دی

فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ درخواست گزار کی جماعت (پاکستان تحریک انصاف) کو لیول پلینگ فیلڈ دستیاب نہیں ہے۔ یہ بات سب کو عیاں ہے اور غیر جانبدار حلقے بھی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کی تربیت روک دی

لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے عام انتخابات بیورو کریسی سے کروانے کیلئے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کی تربیت روک دی۔ اس حوالے سے چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔

ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کی ٹریننگ 16 دسمبر تک شیڈول تھی جسےلاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد روک دیا گیاہے۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات ایگزیکٹیو سے کروانے کے نوٹیفکیشن کو معطل کر دیا تھا۔جسٹس علی باقر نجفی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کیا اور لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو ارسال کی۔ 

لاہور ہائی کورٹ نے عام انتخابات کےلیے بیورورکریسی کی خدمات لینے کے خلاف عمیر نیازی کی درخواست پر پانچ صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم جاری کیا۔

فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ درخواست گزار کی جماعت ( پاکستان تحریک انصاف ) کو لیول پلینگ فیلڈ دستیاب نہیں ہے۔ یہ بات سب کو عیاں ہے اور غیر جانبدار حلقے بھی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں۔

سیاسی جماعت  کی ٹاپ لیڈر شپ یا تو جیلوں میں ہے یا انڈر گراونڈ چلی گئی ہے۔ اس جماعت کا پوری طرح الیکشن میں حصہ لینا ایک سوال نشان ہے۔ 

اپنے فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے لکھا ہے کہ بظاہر درخواست گزار کی یہ منطق درست ہے کہ الیکشن کمیشن نے ان انتظامی افسران کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ، ریٹرننگ اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران متعین کیا ہے جو اس وقت بھی ملک بھر میں انتظامی معاملات کو سنبھالے ہوئے ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی جماعت کو اس انتظامیہ پر پہلے ہی بھروسہ نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں انتخابات کے انعقاد پر قومی خزانے پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ اگر سیاسی جماعتیں ایسے عمل کو تسلیم ہی نہ کریں تو یہ وقت اور پیسے کا ضیاع ہو گا۔ یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ہی طرح کے مواقع فراہم کرے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ان تمام معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور اس کیس کے قانونی اور تکنیکی پہلووں کی بدولت اس کیس کی فائل واپس چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھیجوایا جا رہا ہے تاکہ وہ اس پر ایک لارجر بینچ تشکیل دیں۔

اس کیس کے حتمی فیصلے تک الیکشن کمیشن کی جانب سے انتظامی افسران کو آر اوز لگائے جانے کے تمام نوٹفیکیشن معطل رہیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے آر اوز کی تعیناتی کو چلینج کر رکھا تھا۔