توشہ خانہ کیس میں عمران خان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

احتساب عدالت نے عمران خان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کو 16 دسمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

توشہ خانہ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔

جمعرات کے روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی جس کے دوران نیب حکام کی جانب سے ان کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

سماعت میں بانی پی ٹی آئی کی جانب وکیل شہباز کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفرعباسی اور تفتیشی ٹیم بھی عدالت میں پیش ہوئی۔

وکلاء صفائی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ فریقین کے دلائل کے بعد عدالت نے عمران خان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

بانی پی ٹی آئی کو 16 دسمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی کیخلاف درخواست 15 دسمبر بروز جمعہ سماعت کے لیے مقرر کر لی ہے۔

7 دسمبر کو بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 5 سال کی نااہلی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ 8 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پانچ سال کے لیے نااہلی کے خلاف درخواست پانچ رکنی لارجر بینچ کو بھجوا دی تھی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرانے کے خلاف بھی درخواست پر سماعت کل ہو گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کی تھی اور گرفتاری ڈال دی تھی۔ اس سے قبل عمران خان توشہ خانہ کیس میں عبوری ضمانت پر تھے۔

5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے 3 سال قید کی سزا  سنائی گئی تھی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں ان کی لاہور کی رہائشگاہ زمان پارک سے گرفتار کیا گیا تھا۔

 4 صفحات پر مبنی تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ کیس کےقابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینےکیلئےچیئرمین پی ٹی آئی کےوکلاپیش نہ ہوئے۔ وکلا کی عدم پیشی پرکیس کے ناقابل سماعت ہونےسےمتعلق درخواست کوخارج کیا جاتا ہے۔ شکایت کنندہ ملزم کیخلاف مصدقہ شواہد پیش کرنے میں کامیاب رہا۔ شواہد کی نظر میں ملزم کیخلاف الزامات ثابت ہوتے ہیں۔

عدالتی فیصلہ میں کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے 2018 سے 2020 کے دوران اثاثوں کی جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تحائف سے متعلق معلومات میں دھوکے بازی سے کام لیا۔ کسی بھی شک کے بغیر چیئرمین پی ٹی آئی کی بے ایمانی ثابت ہوچکی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ متعلقہ چیزیں اور  اثاثےفارم بی میں ظاہر نہیں کیے۔  چیئرمین پی ٹی آئی نے مانا 19-2018 میں تحفےبیچ دیے تھےتو ظاہرکرنا ضروری نہیں سمجھا۔ فارم بی کے مطابق بیچےگئے۔ منتقل کیے گئےاثاثےکی تفصیل دینا لازم ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو اب بھی تحفے بیچنےاور ٹرانسفر کرنےکی تفصیلات دیناہیں۔ ثابت ہوتاہےچیئرمین پی ٹی آئی نے 19-2018 میں الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی دیا۔

فیصلے میں کہا گیا  کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی فراہم کردہ معلومات بعد میں غلط ثابت ہوئیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی بدنیتی بغیر کسی شک و شبے کے ظاہر ہو گئی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت سزا دی جاتی ہے۔

سزا کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 اگست کو سابق وزیراعظم کی 5 سال کے لیے نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم سائفر کیس میں گرفتار ہونے کی وجہ سے انہیں رہائی نہ مل سکی۔