ہالی وڈ ہدایتکار فرانک کیپرا فلمی جریدے ’تھیٹر آرٹس‘ کے اس مضمون میں کھو سے گئے، جو بھارتی اداکارہ مدھو بالا کے بارے میں تھا۔ پرکشش اور حسین مسکراہٹ کے ساتھ مدھو بالاکی دل کو گداز کرتی تصویر کو بغور دیکھا۔ مضمون کی سرخی تھی کہ ’دنیا کی سب سے بڑی اداکارہ جو بیورلے ہلز میں نہیں رہتی۔‘ مدھو بالا کی مثالی خوبصورتی اور غیر معمولی اداکاری کی تعریفوں سے بھرے اس مضمون کا مطالعہ کرنے کے بعد ہالی وڈ ہدایتکار تو جیسے مدھوبالاسے متاثرہو کر رہ گئے۔
مضمون نگار ڈیوڈ کارٹ نے لکھا کہ مدھو بالا کے پاس کلاسک خصوصیات ہیں۔ مدھو بالا ناصرف بہترین اداکارہ ہیں بلکہ فلموں کے انتخاب میں ذہانت کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ مدھو بالا جب پردہ سیمیں پرمحبت میں کھوکراداکاری کرتی ہیں تو حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔ وہ اداکاری ہی نہیں رقص میں بھی اپنی اداؤں کے نشتر چلانے کے فن میں ماہر ہیں۔ افسانوی سراپا اور انداز ہر کسی کے دل میں اترنے کا سبب بنتاہے۔ وہ کسی شاعر کے دل کو مسحور کن احساس دلاتی شخصیت کی حامل ہیں۔ مضمون پڑھنے کے بعد فرانک کیپرا کا اشتیاق بڑھا کہ کیوں نہ اس حسین و جمیل پری چہرہ اداکارہ سے ملا جائے۔
فرانک کیپرا کسی تعارف کے محتاج نہیں تھے۔ جن کے ساتھ کام کرنے کے لیے ہر اداکار بے چین اور بے تاب رہتا تھا۔ جو لیڈی آف ڈے، اٹ ہیپنڈ ون نائٹ،مسٹر ڈیڈز گوز ٹو ٹاؤن اور اٹس آ ونڈر فل لائف بنا کر تہلکہ مچاچکے تھے۔ کئی ایوارڈز اور اعزازات کے حامل ہدایتکار نے ارادہ کرلیا کہ وینس کی شہزادی کہلائی جانے والی اس دوشیزہ کو کسی فلم میں ضرور شامل کریں گے۔ذکر ہورہا ہے پچاس کی دہائی کا۔ جب مدھوبالا نے محل، ترانہ اور سنگ دل میں حقیقت سے قریب تر اداکاری دکھا کر اپنی شہرت او ر مقبولیت کا دائرہ سات سمندر پار تک پھیلا دیا تھا۔
اکیڈمی ایوارڈ یافتہ ہدایتکار فرانک کیپرا نے اگلے چند برسوں میں فلمی میلے میں شرکت کے لیے جب بھارت کا رخ کیا تو ان کے دل میں یہ خواہش مچلنے لگی کہ کسی طرح سے مدھو بالا سے ملاقات کی جائے۔ اس خواب کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے فرانک کیپرا کی بے چینی اور بے تابی عروج پر رہی۔ فلمی میلے سے ذرا سی فراغت ملی تو انہوں نے اپنی اس آرزو کو بھارتی فلمی نگری کی سرکردہ شخصیات کے سامنے گوش گزار کر ہی دیا۔
طے یہ ہوا کہ بمبئی کے پانچ ستارہ ہوٹل میں ڈنر کا اہتمام رکھا جائے۔ جس میں فلمی ستاروں کی شرکت کو یقینی بنایا گیا۔ وہیں مدھو بالا سے الگ ملاقات کے لیے ہدایتکار فرانک کیپرا نے خصوصی انتظام کرایا۔ جس کا پیغام مدھو بالا کے والد عطا اللہ خان تک پہنچایا گیا۔بلاوا ملنے کے بعد عطا اللہ خان کے چہرے پر پریشانی کے آثار تھے۔ جنہوں نے دعوت نامہ لانے والے شخص کو مہمان خانے میں بٹھانے کے بعداس محفل میں شرکت سے معذرت کا اظہار کیا۔ وجہ دریافت کی گئی تو جوکچھ مدھو بالا کے والد نے بیان کیا، اُسے سن کر بعد میں ہر کوئی ہکا بکا رہ گیا۔ عطا اللہ خان کا کہنا تھا کہ ’مدھو بالا فرانک کیپرا سے بھی ملاقات نہیں کرسکیں گی اور ناہی اس ڈنر میں شرکت کیونکہ مدھو بالا کو چھری کانٹے سے کھانا نہیں آتا۔‘
فرانک کیپرا کو جب یہ وجہ بتائی گئی تو وہ خود حیران تھے۔ بڑے ہدایتکار تھے اسی لیے انہوں نے زیادہ زور دینے کو اپنی خود اری اور انا کے خلاف خیال کیا ا ور یوں مدھو بالا گھر آئی ہالی وڈ فلموں کی بہترین پیش کش سے معمولی وجہ کی بنا پر محروم رہیں۔ ہدایتکار فرانک کیپرا پھر مایوس ہو کر واپس امریکا لوٹ گئے۔