Get Alerts

تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن پراعتماد، عمران خان گھبرائے ہوئے ہیں

تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن پراعتماد، عمران خان گھبرائے ہوئے ہیں
سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے پی ڈی ایم سمیت تمام سیاسی جماعتیں پراعتماد نظر آ رہی ہیں، اس لئے وزیراعظم عمران خان گھبرائے ہوئے ہیں۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام '' خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے سلیم صافی کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی نے بہت ساری خبریں اپنے سینے میں چھپا کر رکھی ہوئی ہیں۔ وہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے سے اتنے ہی باخبر ہیں، جتنے میاں نواز شریف، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان ہیں۔ میں تو ادنیٰ سا طالبعلم ہوں جو اپنا تجزیہ ہی پیش کرسکتا ہوں۔ تاہم اس میچ کا ہونا لازمی ہے۔ اب اس میں کامیاب کون ہوتا ہے۔ یہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی حکمت عملی پر منحصر ہوگا۔

سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بڑی طاقت ان کی رازداری کی پالیسی ہے، جس کو وہ آگے لے کر چل رہے ہیں۔

اس پر رضا رومی نے سوال پوچھا کہ اپوزیشن کی سرگرمیاں سب دیکھ رہے ہیں۔ وہ حکومت کے اتحادیوں سے رابطہ کر رہے ہیں، مگر عمران خان کے پاس بھی پتے ہونگے، وہ بھی کوئی سیاسی چالیں کھیلیں گے۔

اس کا جواب دیتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ حکومت کے پاس بہت طاقت ہوتی ہے۔ اس وقت ان کے پاس ناصرف صوبائی حکومتیں ہیں بلکہ قومی ادارے بھی ان کے ماتحت ہیں۔ چیئرمین نیب کو بھی بلیک میل کرکے انہوں نے اپنی جیب میں رکھا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کیلئے پچھلے ساڑھے تین سال گیم کوئی اور کھیلتا رہا، ان کی مشکلات کوئی اور حل کرتا رہا۔ اس لئے جو تجربہ زرداری، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کو ہے، وہ ان کے پاس نہیں، وزیراعظم ابھی سیاست سیکھ رہے ہیں۔ ان کی سرپرستی چھوڑ دی گئی اور ایمپائر نیوٹرل ہو گیا ہے۔

اس پر رضا رومی کا کہنا تھا کہ آپ کی طرح بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ ایمپائر نیوٹرل ہو چکا، کچھ کا کہنا ہے کہ نہیں ابھی ایسا نہیں ہوا، اس بارے میں اتنی متضاد باتیں کیوں ہیں؟

اس پر سلیم صافی کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ایمپائر کے مابین جو معاملات تھے ان میں پرویز مشرف کیس اور ڈان لیکس سمیت دیگر معاملات نے ایک کردار ادا کیا تھا۔ لیکن ٹویٹ والا معاملہ بالکل ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا تھا۔ اس کے بعد سنجیدگی کیساتھ تبدیلی کی راہ ہموار ہونا شروع ہو گئی تھی۔ اس طرح عمران خان کیساتھ اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں مدو جزر تو آتے رہے لیکن ان کیلئے 6 اکتوبر بنیادی طور پر تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایمپائر نیوٹرل نہ ہوتا تو پارٹی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کا کبھی فیصلہ آ سکتا تھا؟َ کیا فیصل واوڈا نااہل ہو سکتے تھے اور سب سے اہم بات یہ کہ کیا زرداری صاحب اس اعتماد کے ساتھ متحرک ہو سکتے تھے؟

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب صورتحال یہاں تک آ گئی ہے کہ وہ مونس الہیٰ کی یقین دہانی پر عمران خان خوش ہوتے ہیں تو اس بات کا اندازہ لگا لینا چاہیے کہ نوبت کہاں تک آ چکی ہے۔ اسی مونس الہیٰ کی پارٹی کے ایک بندے کو کچھ عرصہ قبل وفاقی کابینہ کے ایک وزیر نے کہا تھا کہ تم لوگ تو صرف ایک میجر کی ٹیلی فون کال کی مار ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ق کی ڈبل گیم کرنے کی حیثیت نہیں ہے۔ میرے خیال میں جو بھی ابھی سکیم ہے، اس میں اس جماعت کو ابھی آن بورڈ نہیں لیا گیا ہے۔ کیونکہ سب جانتے ہیں کہ ق لیگ اور ایم کیو ایم سے ''اتحاد بالجر'' کروایا گیا ہے۔ یہ کوئی ان جماعتوں کی خوشی اور مرضی کا اتحاد نہیں تھا۔

سلیم صافی نے کہا کہ مونسی الہیٰ بے چارے کو وزیر بنانے کیلئے تو پوری مسلم لیگ ق کو دو ڈھائی سال تڑپایا گیا تھا۔ بڑے پاپڑ بیلنے کے بعد انھیں وزارت کا قلم دان سونپا گیا تھا۔ جب انھیں اشارہ ملے گا وہ اپوزیشن کی جانب آ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایمپائر کب تک نیوٹرل رہتا ہے اس بات کا انحصار نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر کے رویوں پر ہوگا۔ سردست ہم بس اتنا ہی دیکھ سکتے ہیں کہ جس پر انہوں نے تکیہ کیا ہوا تھا، ہر پیمانے پر ان کے سامنے ثابت ہوا کہ تجربہ بھی ناکام تھا، اور بندہ بھی کپتان نہیں بلکہ کھلاڑی ہے۔ جو ملک تو چلا نہیں سکتا لیکن ان کیساتھ کھیل سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اہم ادارہ وہ کرنے پر آمادہ نہیں جو پہلے ہوتا رہا۔ وہ فریق بننے پر آمادہ نہیں ہے۔ ریاستی ادارے اس نام نہاد تبدیلی کی خاطر مزید اپنے وقار کو کمپرومائز کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔