اگر آپ الیکشن کے نتائج اور عوامی موڈ کو دیکھیں تو نواز شریف کے ساتھ ساتھ شہباز شریف کو بھی وزیر اعظم نہیں بننا چاہیے۔ پاکستان کے عوام نے خاندانی سیاست کو رد کر دیا ہے۔ ن لیگ کو اپنے مضبوط حلقوں میں شکست ہوئی ہے۔ ن لیگ کی ترقیاتی منصوبوں والی سیاست کو ووٹرز نے رد کر دیا ہے۔ اتحادی حکومت بہت کمزور ثابت ہو گی جو زیادہ دیر نہیں چل سکے گی۔ یہ کہنا ہے رضا رومی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں نادیہ نقی نے کہا انتخابی نتائج کے بعد پیپلز پارٹی بلیک میلنگ کی پوزیشن میں سامنے آئی ہے۔ وہ اگرچہ اس وقت ن لیگ کو سپورٹ کر رہی ہے مگر آئندہ کسی بھی موقع پر شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی لا سکتی ہے۔ فوج چاہے گی کہ معیشت کی بہتری کا کریڈٹ ایس آئی ایف سی کے ذریعے اسے ملے مگر نواز شریف ایس آئی ایف سی کے حامی نہیں ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
وقار ستی کے مطابق جو لوگ جیت کر آئے ہیں ان کے مینڈیٹ سے کسی کو خوف ہے اور نا ہی اسے روندنے کی کوشش کی جا رہی ہے، مگر پی ٹی آئی ابھی بھی ماضی میں پھنسی ہوئی ہے اور کہہ رہی ہے کہ ہم کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔
اعجاز احمد نے بتایا آصف زرداری اور ان کے قریبی ساتھیوں کی رائے تھی کہ ہمیں حکومت میں بیٹھنا چاہیے جبکہ بلاول بھٹو نے انکار کر دیا۔ نواز شریف وزیر اعظم بنے تو حکومت ایک سال تک چل پائے گی لیکن شہباز شریف وزیر اعظم بنے تو تین چار سال چل جائے گی۔ اسٹیبلشمنٹ کے علاوہ پیپلز پارٹی کی بھی چوائس شہباز شریف ہیں۔
پروگرام 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔