وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جاتے ہیں اور ان کی شرائط ماننے کے لیے عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے۔
اسلام آباد میں قومی سلامتی پالیسی کے پبلک ورژن کا اجرا کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ارتقا بہت غیر محفوظ حالات میں ہوا ۔
جس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے ملک کو محفوظ بنایا اس کے مقابلے میں دیگر مسلمان دنیا کے ممالک مثلاً لیبیا، صومالیہ، شام، افغانستان کی افواج اپنے ملک کی حفاظت نہیں کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے بہت سے پہلو ہیں، اگر ایک ہی پہلو پر توجہ دی جائے تو ہمارے پاس سوویت یونین کی مثال ہے کہ دنیا کی سب سے طاقتور فورسز بھی سوویت یونین کو اکٹھا نہ رکھ سکیں۔
تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جس طرح سکیورٹی فورسز نے ہمیں محفوظ رکھا اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، دہشتگردی کےخلاف جنگ میں ہماری فورسز نے پاکستان کو محفوظ کیا، جو فورسز اپنے ملک کو محفوط نہیں بناسکیں ان کے ملکوں کا حال دیکھ لیں، ہم خوش قسمت ہیں ہمارے پاس منظم اور بہترین تربیت یافتہ فورس ہے۔
وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے متعلق کہا کہ اگر آپ کو ہر تھوڑے وقت بعد آئی ایم ایف جانا پڑے تو آپ کی سکیورٹی متاثر ہوگی، ملک کی معیشت کمزور ہو گی تو دفاع بھی کمزور ہو گا، معیشت میں کبھی یہ نہیں سمجھا گیا کہ ہمیں خود کو کیسے محفوظ کرنا ہے، ہماری گروتھ ریٹ اوپر جاتی ہے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جاتے ہیں کیونکہ آخر میں ہماری مدد کرنے والا آئی ایم ایف ہی رہ جاتا ہے جو ہمیں سب سے سستے قرضے دیتا ہے، ہمیں ان کی شرائط ماننا پڑتی ہیں اور ہم جو وہ شرائط مانتے ہیں تو عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کا آپ کے ساتھ کھڑے ہونا سب سے بڑی سکیورٹی ہے، جب عوام ملک بچانے کے لیے اسٹیک ہولڈر بن جائیں تو یہ سب سے بڑی نیشنل سکیورٹی ہوتی ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ نچلے طبقے کو اوپر لانا ہے۔