نیب نے پریس ریلیز جاری کرکے وزیر خزانہ کے بیان کو بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ نیب کے اس وقت1273 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ، جن کی مالیت تقریباََ 1300ار ب روپے ہے ، ان میں سے بیوروکریسی کے خلاف مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں مگر اس کے باوجود تواتر کے ساتھ نیب کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جس کا مقصد نیب پر الزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا مقصود ہے۔
نیب نے کہا کہ بیوروکریسی کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ قومی احتساب بیورو بیوروکریسی کا نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ ان کی خدمات کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہے۔ بیوروکریسی اگر آئین اور قانو ن کے مطابق کام کرتی ہے تو اسے نیب سے ڈرنے کی قطعاََ کوئی ضرورت نہیں۔ نیب افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں ۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ نیب کسی پراپیگنڈہ کی پرواہ کیے بغیر ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر یقین رکھتا ہے۔ نیب کا مذکورہ وزیر کو مشورہ ہے کہ وہ نیب آرڈیننس کا مکمل جائزہ لیں جس کی منظوری پارلیمنٹ نے دی ہے اور سپریم کورٹ اسفند یارولی کیس میں اس کا مکمل جائزہ لے چکی ہے۔
وزیر خزانہ نے کیا کہا تھا؟
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے نیب قانون میں ترمیم کا اعلان کردیا۔جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ نیب کے قانون میں ترمیم لارہے ہیں، بیوروکریسی نیب کی وجہ سے بالکل کام نہیں کررہی ہے، وہ خوفزدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ماہانہ درآمدات 6 ارب ڈالر تک رہیں گی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں نہیں بلکہ خسارے میں رہےگا۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ بیرونی سرمایہ کاری لانےکے لیے بہترمارکیٹنگ نہیں کی، ہمیں چینی کمپنیوں کو پاکستان میں لانا ہے۔