نیا پاکستان بمقابلہ پرانا پاکستان

نیا پاکستان بمقابلہ پرانا پاکستان
پرانے پاکستان میں بھی ڈینگی کا پھیلاؤ ہوا تھا اور جگہ جگہ اسکے تدارک کے لئے صفائی اور اسکے پھیلاؤ کا باعث بننے والے مچھر کے انڈوں کو تلف کرنے کے اقدامات ہم نے خود دیکھ رکھے ہیں نئے میں تو سج دھج کے پریس کانفرنسس ہی ہوئی ہیں۔

ڈینگی کا ٹیسٹ پرانے پاکستان میں حکومتی مداخلت کی وجہ سے اسی ۸۰ روپے میں اور پھر ڈیڑھ سو روپے میں ہوتا تھا۔نئے پاکستان میں پنجاب کی صوبائی وزیر صحت نے ٹی وی پہ کرونا ٹیسٹ کی لاگت تین ہزار سات سو کے لگ بھگ بتائی تھی لیکن حکومتی توجہ اور مداخلت نہ ہونے کے سبب اس ٹیسٹ کی کیا قیمت چل رہی ہے؟

پرانے پاکستان میں جس بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے پیسے وصولنے کے لئے اکثریت کے اے ٹی ایم کارڈز بن گئے تھے اور وہ کسی بھی اے ٹی ایم سے یہ امداد نکلوا لیتے تھے، نئے میں ایک عالمی وبا کے دوران ان لوگوں کی مجبوری کا مذاق اپنی انا کی تسکین کے لئے مجمع لگا لگا کے کیا گیا۔

پرانے میں لاہور، ملتان، راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹرو بس کے منصوبے مکمل ہوئے نئے والے ایک پشاور میٹرو کا جھولا خواب میں جھول رہے ہیں۔
اور بھی بہت سی مثالیں ہیں لیکن کوئی ایک بھی مثبت نہیں ہے۔ ہاں اور پرانے میں ایکسٹینشن سے “انہوں” نے خود ہی منع کردیا لیکن “نئے والے” نے ریٹائر کئے جانے کی “اپنوں” ہی کی ہر کوشش کا بھرپور مقابلہ کیا۔

ایٹمی طاقت ، میزائل ٹیکنالوجی اور ائیر فورس کے ہوتے ہوئے فوج میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
روایتی جنگ اور روایتی فوج کا زمانہ گیا، زمانے کے ساتھ خود کو تبدیل نہ کرنے والے بھی گئے اور زمانے ہی کے ہمسفر ہوتے ہیں۔

عمارت میں ساری استعمال شدہ پرانی اینٹیں لگا کر نئے اور مختلف نتائج نہیں آنے تھے لیکن پھر بھی سیلیکٹرز کی ہٹ دھرمی کہ انہوں نے ق لیگ ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے مواد اکھٹا کرکے اوپر ایک کھلاڑی بٹھا دیا۔

ہم بھی اس کھلاڑی سے ایسی توقعات وابستہ کر بیٹھے جس نے زندگی میں کھیل تماشے اور چندہ اکھٹا کرنے کے علاوہ کوئی کام کیا تو درکنار سوچا بھی نہ ہوگا۔

‏ ان حالات کا باعث موجودہ انتظامیہ ہے، پرانی انتظامیہ پہ الزام لگا کے خود کو بری الذمہ قرار دینے کی حکومتی و یوتھیا پالیسی یہاں لاگو ہو بھی کیسے سکتی ہے؟ کیا یہ وبا بھی پرانے ہی چھوڑ گئے تھے؟