وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے 50 ارب کی چھوٹ پر پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے 5 ارب کی زمین لی، انہوں نے دستاویزات بھی میڈیا کے سامنے رکھ دیں۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسٹر کلین اور صادق و امین نے برطانیہ میں ریکور ہونے والے 50ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے بحریہ ٹائون کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی جس کے بدلے بحریہ ٹائون نے اربوں روپے مالیت کی 458 کنال اراضی القادر ٹرسٹ اور بنی گالہ میں 240 کنال اراضی فرح شہزادی کے نام پر منتقل کی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بحریہ ٹائون کے ساتھ معاہدے پر بطور وزیراعظم عمران خان اور خاتون اول کے دستخط موجود ہیں۔ معاملے کی تحقیقات کے لئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ وہ منگل کو یہاں وفاقی کابینہ کے ممبران مریم اورنگزیب، مصدق ملک اور قمر الزمان قائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملی بھگت کے ذریعے ٹرسٹ کو 458 کنال اور فرح شہزادی کو 240کنال منتقل ہونے والی اراضی کی قیمت کم درج کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے عوام کے پیسے کو بے دردی سے استعمال کر کے ذاتی فائدے حاصل کئے۔ اس معاہدے کو صیغہ راز میں رکھا گیا۔ آج وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یہ معاہدہ کھولا گیا، اس کی کاپیاں میڈیا کو بھی دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ تمام معاملات میں عمران خان نے ذاتی فوائد حاصل کیے تھے۔
رانا ثناءاللہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گذشتہ دورحکومت میں کرپشن کے نئے طریقے دریافت کیے گئے۔ پلان بنایا گیا کہ کس طرح 50 ارب روپے بچانے ہیں اور حصہ نکالنا ہے۔ ڈاکیومنٹ منظور کروا لیا گیا تو شہزاد اکبر وہاں گئے اور پورا عمل مکمل کروایا۔ وفاقی کابینہ نے ایسٹ ریکوری یونٹ کے حوالے سے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی ڈیل سے متعلق حقائق کابینہ اجلاس میں پیش کرے گی۔
https://twitter.com/AlamgirMian/status/1536682427107758086
واضح رہے کہ برطانوی امیگریشن حکام نے کرپشن چارجز کی بنا پر ملک ریاض کا ویزہ کینسل کر دیا تھا، انہوں نے اس کیخلاف اپیل دائر کی تھی تاہم برطانوی عدالت نے کہا کہ وہ ان پر لگائے گئے کرپشن اور جعل سازی کے الزامات سے متفق ہیں، اس لیے ملک ریاض سمیت ان کے تمام خاندان کا 10 سالہ ملٹی انٹری ویزا منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
https://twitter.com/iamthedrifter/status/1464379049850150924
صحافی کوثر کاظمی کے مطابق شہزاد اکبر نے برطانیہ میں جاکر ملک ریاض کی پراپرٹی کے معاملے کو حل کیا کہ تاکہ وہ پیسہ برطانیہ میں ہی منجمد نہ ہو جائے بلکہ اس کو پاکستان میں لایا جائے۔ اس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور معاون خصوصی شہزاد اکبر نے ملک ریاض کی مدد کی۔ صحافی کوثر کاظمی کے مطابق شہزاد اکبر نے برطانوی کرائم ایجنسی کی واپس کی گئی رقم ملک ریاض کو واپس کر دی تھی۔
https://twitter.com/SyedKousarKazmi/status/1464392190600388608
خیال رہے کہ ملک ریاض پر برطانیہ میں سخت کرپشن چارجز کا سامنا تھا جس کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔ ملک ریاض نے حسن نواز سے ہائڑ پارک پراپرٹی خریدی تھی۔ حسن نواز کو کرائم ایجنسی سے کلین چٹ مل گئی تھی کیونکہ ان کے پاس تمام منی ٹریل کی دستاویزات تھیں مگر ملک ریاض کے پاس نہیں تھیں۔
https://twitter.com/SyedKousarKazmi/status/1464392192751976454
اس کیس کے مزید پس منظر کی بات کی جائے تو جولائی 2020 میں برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کے دوران برطانیہ میں ضبط 190 ملین پاؤنڈ پاکستان کو واپس کئے تھے۔ برطانوی حکام نے بتایا تھاکہ اسی طرح برطانیہ میں لاکھوں پائونڈز گذشتہ سال میں دوسرے ترقی پذیر ممالک کو واپس کئے گئے۔
یہ رقم بین الاقوامی بدعنوانی اور رشوت ستانی کی تحقیقات کا نتیجہ ہے۔ نیشنل کرائم ایجنسی کے بین الاقوامی بدعنوانی یونٹ کے ذریعے اس سال کے دوران پہلے سے کہیں زیادہ افراد پر فردِ جرم عائد کی گئی جو ملک میں بڑے اوورسیز ترقیاتی منصوبوں میں مجرمانہ نقد رقم کی فراہمی سے منسلک ہیں۔
کروڑوں پاؤنڈ سے بنائی گئی ملک ریاض کی جائیدادوں کو برطانیہ میں بھی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ برطانوی حکومت نے تحقیقات کے دوران ناجائز آمدن کے ثبوت ملنے کے بعد ملک ریاض کی اکاؤنٹس اور جائیداد منجمد کر دیے تھے۔
اس سے قبل دسمبر 2019 میں نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض سے متعلق سول تحقیقات کے بعد 190 ملین ڈالر کی سول سیٹلمنٹ پر اتفاق کیا تھا۔ ملک ریاض کا شمار پاکستان میں نجی شعبے کے سب سے بڑے کارپوریٹ ٹائیکونز میں ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے ملک ریاض کی 190 ملین پاؤنڈز کی پراپرٹیز منجمد کرنے کے حکم کے بعد کاروباری شخصیت ملک ریاض کا موقف بھی سامنے آیا تھا۔ ملک ریاض نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا تھا کہ برطانیہ میں قانونی اور ڈکلئیرڈ جائیداد بیچی ہے۔جائیداد کی فروخت بحریہ ٹاؤن کراچی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں رقم ادا کرنے کے لیے کی گئی۔