پاکستان کے ممتاز دانشور، سائنس دان، سول انجینئیر، استاد، سیاست دان، محقق، مبصر، صحافی، تجزیہ نگار ڈاکٹر مبشر حسن انتقال کر گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ممتاز دانشور ڈاکٹر مبشر حسن 99 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ڈاکٹر مبشر حسن کی نماز جنازہ آج (14 مارچ) بروز ہفتہ لاہور کے علاقے بھٹہ چوک کے قریب ادا کی جائے گی۔
ڈاکٹر مبشر حسن پاکستان کے ممتاز دانشور، سائنس دان، سول انجینئیر، استاد، سیاست دان، محقق، مبصر، صحافی اور تجزیہ نگار تھے۔ اور پاکستان کے وزیرِ خزانہ اور مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی بھی رہ چکے ہیں۔
ڈاکٹر مبشر حسن 22 جنوری 1922 کو پانی پت، ہریانہ، پنجاب، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی اور سول انجینئرنگ میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ 1950 میں وہ امریکہ چلے گئے اور آئیووا سٹیٹ یونیورسٹی سے سول انجینئرنگ میں ماسٹر کیا۔ اور اس کے بعد پی ایچ ڈی مکمل کر کے پاکستان واپس آنے کے بعد لاہور میں انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں بحیثیت استاد سول انجینئرنگ کے شعبہ سے وابستہ ہوئے۔
واضح رہے کہ 1967 میں ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر پر ہونے والے ایک تاسیسی کنونشن میں ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔
سائنس اور سیاست میں گہرے علم اور مشاہدے کے باعث ڈاکٹر مبشر حسن ذوالفقار علی بھٹو کے نزدیک ترین اور معتمد ترین مشیر مقرر ہوئے۔ 1971 کی جنگ کے بعد ڈاکٹر مبشر حسن پاکستان کے دسویں وزیر خزانہ بنے۔ بھٹو کی پہلی کابینہ میں بحیثیت وزیر خزانہ انہوں نے بجٹ میں تعلیم اور صحت کے لیے ریکارڈ رقوم مختص کیں۔
1972 میں بحیثیت وزیر خزانہ ڈاکٹر مبشر حسن نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت تشکیل دینے میں ذوالفقارعلی بھٹو کی بہت معاونت کی۔ 1972 میں ہی انہوں نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے تحت پاکستان میں ایٹمی منصوبے کے سلسلے میں عملی اور سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور ذوالفقار علی بھٹو کی خواہش کے مطابق ڈاکٹر مبشر نے اس سلسلے میں اہم اجلاس اور میٹنگز میں فعال کردار ادا کیا۔
1974 میں انہیں ذوالفقار علی بھٹو نے وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے امور کا مشیر مقرر کیا۔ ڈاکٹر مبشر حسن نے وزارتِ سائنس میں ڈائریکٹر کی حیثیت سے اہم اور مثالی کردار ادا کیا۔ اور کہوٹہ پراجیکٹ کو مختلف پہلوؤں سے مننظم و مرتب کیا۔
1977 میں ملٹری پولیس نے ڈاکٹر مبشر حسن کی گرفتاری کا حکم دیا۔ انہیں اڈیالہ جیل میں ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ رکھا گیا۔ جہاں وہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد بھی سات سال تک قید رہے۔ 1984 میں رہائی پانے کے بعد ڈاکٹر مبشر حسن نے انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی، لاہور میں شعبہِ انجینئرنگ کے استاد کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔