آج پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی حتمی ملاقات ہو چکی ہے۔ خبروں میں بہت سی چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں کہ ایم کیو ایم والے بڑی ڈیمانڈز رکھ رہے ہیں لیکن آج جو دونوں جماعتوں کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، اس میں ایسی باتوں کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے، وقار ستی
چودھری پرویز ہی وزیراعلیٰ ہونگے۔ ترین گروپ بھی اس پر راضی ہے۔ آج حمزہ شہباز کی لاہور میں ترین گروپ سے مکمل ملاقات ہو چکی ہے۔ جہانگیر ترین کے گروپ نے ٹکٹوں اور حکومتوں میں وزارتوں کیلئے یقین دہانی مانگی ہے، مزمل سہروردی
وزیراعظم نے دھمکی اپوزیشن کو نہیں کسی اور کو دی ہے کہ اگر میری حکومت جاتی ہے تو میں آپ کیلئے بہت مشکلات پیدا کر دوں گا۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ جس کو یہ دھمکی دی گئی ہے وہ اسے کس طرح لیتے ہیں۔ عمران خان کے جلسے کی کال کے جواب میں اپوزیشن جماعتیں ان سے زیادہ لوگ اکھٹے کر سکتی ہیں لیکن اس صورت میں تصادم کا خطرہ ہے، مرتضی سولنگی
ایم کیو ایم میں کوئی واضح لیڈرشپ نہیں ہے، اس لئے ان کو گارنٹی چاہیے تھی تاکہ وہ اپنے عوام میں جا کر بتا سکیں کہ وہ کیا وجوہات تھیں جس کی وجہ سے انہوں نے پیپلز پارٹی کا دوبارہ ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، نادیہ نقی