سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ ایک اہم ذریعے نے ابھی پیغام بھیجا ہے کہ ریاستی قیادت موجودہ حالات کی سنگینی سے بخوبی واقف اور فکرمند ہے۔ جلد عملی اقدامات سے حالات میں مزید بگاڑ روکا جائے گا۔
کامران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں لکھا کہ پیغام بھیجا گیا ہے کہ کوشش ہے اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے پہلے حالات میں سدھار آئے اور مسائل بغیر تحریک اعتماد ووٹ اور ڈی چوک جلسہ حل ہو جائیں۔
اس سے قبل ٹویٹر پر جاری اپنے ویڈیو پیغام نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس عمر عطاء بندیال سے کہا کہ وہ دونوں اعلیٰ شخصیات تیار ہو جائیں کیونکہ ملک مہا بحران جانب بڑھ رہا ہے۔
https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1503675626833821699?s=20&t=CWEyXNj69zN_VccI3JCTWA
ان کا کہنا تھا کہ بالفرض تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو فوری طور پر نیا وزیراعظم منتخب کرنا ناممکن ہے۔ کئی ہفتے عمران خان ہی اس عہدے پر رہیں گے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ آئین کہتا ہے الیکشن غیر جانبدار عبوری حکومت کرائے۔ گویا سندھ حکومت فارغ ہو۔ فیصلہ کن گھڑی سے قبل عمران خان ٹرمپ کارڈ معاملات تہس نہس کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی جانب سے نیوٹرل کی تعریف، ان کے ذہن کون تھا؟ کیوں تھا؟: کامران خان
خیال رہے کہ کچھ دن قبل کامران خان نے کہا تھا کہ عمران خان نے جلسہ میں موجودہ سیاسی کشمکش میں نیوٹرل گویا غیر جانبدار کی تعریف مجمع کے سامنے بیان کی تو ان کے ذہن کون تھا اور کیوں تھا؟
ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کامران خان نے کہا ہے کہ یہ انتہائی انتہائی خطرناک پیشرفت ہے۔ قسط وار اندرون خانہ گفتگو باہر آنے کا آغاز ہو گیا ہے۔
کامران خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ پچھلے چند سالوں میں اندرون خانہ گفتگو باہر آئیں تو نہ جانے جانے کیسے کیسے انکشافات سامنے آئیں گے۔ ابھی تو صرف زبانی گفتگو ہو رہی ہے۔ لوگوں نے تو آڈیو اور ویڈیو سیریز بنائی ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے الیکشن کمیشن کو آج عمران خان کی بھرپور لفظی گولہ باری کی توقع تھی، اسی لئے ان کی تقریر پر پابندی عائد کی تھی۔ لوئر دیر کی تقریر رکوانے کی الیکشن کمیشن کوشش ناکام ہوگئی۔ خان صاحب آئندہ آنے والے دنوں میں جو انکشافات کرنے والے ہیں، انہیں کون کیسے روکے گا؟ اب تو کھلی جنگ ہے۔
انہوں نے لکھا کہ سیاسی درجہ حرارت آسمان کو چھو رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان غصے میں آگ بگولہ ہیں۔ کون نہیں جانتا جب آج جلسہ عام میں موجودہ سیاسی کشمکش میں نیوٹرل گویا غیر جانبدار کی تعریف مجمع کے سامنے بیان کر رہے تھے تو ان کے ذہن کون تھا کیوں تھا۔ آئندہ آنے والے دنوں خا نصاحب کی تقاریر ضرور دیکھیں۔