Prime Minister @CMShehbaz claimed that Pakistan was about to face another Martial Law in November 2022 just few days before the appointment of new Army Chief. It was just a “touch and go” but ultimately democracy survived. #CapitalTalk pic.twitter.com/hlJMW92yPy
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) March 14, 2023
حامد میر نے جب ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آرمی چیف کے لئے بھیجی جانے والی پہلی سمری میں جنرل عاصم منیر کا نام شامل نہیں تھا تو اس کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سمری بھیجنے میں اگرچہ لیت و لعل سے ضرور کام لیا گیا اور اس میں تاخیر کی گئی تاہم جب سمری میرے پاس پہنچی تو جنرل عاصم منیر کا نام اس میں پہلے نمبر پر موجود تھا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جولائی 2018 سے قبل ایک مرتبہ جنرل قمر باجوہ، جنرل نوید مختار اور جنرل فیض حمید کے ساتھ میری ایک میٹنگ ہوئی تھی اور تینوں کی موجودگی میں میں نے بغیر کسی کا نام لیے یہ کہا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں اپنے بھائی کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کے وزیراعظم بن جاؤں گا تو ایسی وزارت عظمیٰ میں دس مرتبہ قربان کرنے کو تیار ہوں۔ نواز شریف میرے بھائی ہیں، میرے لیڈر ہیں، میرے باپ کی طرح ہیں۔ سیاست میں، جمہوریت میں اختلاف رائے ہونا اس کا حسن ہے۔ تو جب کبھی ایسی صورت حال آتی ہے تو میں انہیں اپنا مؤقف بند کمرے میں یا چند قریبی لوگوں کی میٹنگ میں دیتا ہوں۔ میرا مؤقف کبھی وہ تسلیم کرتے ہیں اور کبھی تسلیم نہیں بھی کرتے، وہ لیڈر ہیں اور یہ ان کی مرضی ہے۔
اس جواب پر حامد میر کا کہنا تھا کہ اگر آپ یہ آفر قبول کر لیتے تو عمران خان ملک کے وزیر اعظم نہ بنتے۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں ایسی تہمت لے کر وزیر اعظم بننے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔