Get Alerts

عاصم منیر کو 'جمہوری مارشل لاء' لگانا ہوگا، فیصل رضا عابدی کا مشورہ

عاصم منیر کو 'جمہوری مارشل لاء' لگانا ہوگا، فیصل رضا عابدی کا مشورہ
سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ملک بھر میں رونما ہونے والے پرتشدد واقعات کو پاکستان کے خلاف عالمی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کے ایک بردبارانہ فیصلے کی وجہ سے یہ عالمی سازش ناکام ہو گئی ورنہ بہت برا ہو سکتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کو 'جمہوری مارشل لاء' کی ضرورت ہے۔

نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل رضا عابدی نے کہا کہ 15 سال ہم پر مصیبتوں کے بہت پہاڑ ٹوٹے اور 4 ماہ تک جیل میں رکھا گیا۔ جیل میں زہر دیا گیا لیکن اتنی اداسی کبھی نہیں ہوئی جتنی 9 مئی کے واقعات پر ہوئی۔ جو ہوا ہے اس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ میں پہلے ہی بتا چکا تھا کہ یہ سب ہوگا۔ 18 ملکوں میں ایف آر اے کا اپنا انٹیلی جنس سسٹم ہے۔ اور اِن لینڈ سکیورٹی ہو، سی آئی اے ہو، را ہو یا موساد، ان کے گلے پر ہم موجود ہوتے ہیں۔ جہاں پاکستان کے خلاف کوئی بات ہوتی ہے ہم 'سرگرم' ہو جاتے ہیں۔

"میں نے کہا تھا کہ 10 سال بعد میں میدان میں اتروں گا۔ میں نے ایف آر اے ریسرچ سیل کو احکامات جاری کیے ہیں کہ فوری طور پر وائس آف شہدائے پاکستان کا پرچم آویزاں کر دیا جائے۔ آج سے ہمیں ہر میدان میں موجود تصور کیا جائے۔ جمعرات شام 5 بجے کراچی پریس کلب میں وائس آف شہدائے پاکستان اپنے روڈ میپ کا اعلان کرے گی اور اس کا کام ملک میں 'جمہوری مارشل لاء' کا نفاذ ہوگا۔'

آئی ایس پی آر نے کہا کہ مارشل لاء نہیں لگے گا۔ ہم نے کب کہا کہ مارشل لاء لگائیں؟ جمہور کی منشا کو جمہوریت کہتے ہیں۔ اور اگر جمہور کی منشا نے پاکستان آپ کے حوالے کیا ہے تو مورخ اس کو 'جمہوری مارشل لاء' کے نام سے یاد کرے گا۔

فیصل رضا عابدی کا کہنا تھا کہ ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ اندرونی خطرات 30 فیصد تھے جب کہ بیرونی خطرات 70 فیصد تھے۔ 17 ملک صبح شام پاکستان کو تباہ کرنے کے منصوبے میں مگن رہتے تھے لیکن افواج پاکستان کا ایک بھرم تھا جس کی وجہ سے وہ کچھ کر نہیں پاتے تھے۔ درحقیقت 9 مئی کو اس بھرم کو توڑ دیا گیا۔ عالمی طاقتوں کے آگے کمزور شکار بنا کر پیش کر دیا گیا۔ بھرم کی اس دیوار کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لئے ہمیں بے شمار جانوں کی قربانی دینی پڑے گی، جس کے لئے ہم تیار ہیں۔

ایک طرف لاکھوں قربانیاں دینے والے پرامن احتجاج کر کے گئے۔ دوسری جانب اقتدار کے لئے پاکستان کے اداروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ اہل لاہور انہیں اپنے کندھوں پر سوار کر کے لائے تھے، میں بتا رہا ہوں یہی دہشتگرد آپ کی املاک لوٹیں گے اور جلائیں گے اور اس کے ذمہ دار یہ لوگ ہیں۔

یہ عالمی سازش کیسے فیل ہوئی؟ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے فیصل رضا عابدی نے کہا کہ پاکستان میں جنگ موخر ہوئی ہے۔ یہ عالمی جنگ کے آغاز کا دن تھا۔ اور اس کے لئے عمران خان کی گرفتاری کا تعین کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گذشتہ تین سالوں میں پی ٹی آئی کے جلسوں میں ترکیہ کا  صدر طیب اردگان اور ان کی عوام کا ردعمل دکھایا جا رہا تھا جس میں فوج پر، فوج کی گاڑیوں پر حملے کیے جا رہے تھے۔ بارہا یہ سب دکھا کر عوام کو اس طرح کی تربیت دی گئی۔ 3 سال کی تربیت کا عملی نمونہ 9 مئی کو سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں نے پوری منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ اور اس کی 'ڈیڈ لائن' عمران خان کی گرفتاری تھی۔ جو یہ بارہا کہتا تھا کہ یہ ہماری 'ریڈ لائن' ہے۔ اس مظاہرے میں عوام تھے لیکن 60 فیصد طالبان دہشتگرد بھی موجود تھے۔ جن کو پی ٹی آئی حکومت نے 'خیرسگالی' کے طور پر جیلوں سے رہا کیا تھا۔ اس بارے میں چیخ چیخ کر بتاتا رہا لیکن یہ لوگ سن سن کر مزے لیتے رہے۔

اس عالمی سازش کو ناکام بنانے کے لئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ایک بہترین فیصلہ کیا۔ یہ جنگ آرمی چیف کے ایک تلخ فیصلے کی وجہ سے موخر ہو گئی۔ انہوں نے یہ تلخ فیصلہ لیا کہ 'گولی نہیں چلانی'۔ اس وجہ سے جنگ ختم تو نہیں ہوئی لیکن موخر ضرور ہو گئی ہے۔ جنگ موخر ہونے کی دو وجوہات ہیں۔ ایک آرمی چیف کا بردبارانہ فیصلہ۔ میں بھی حیران رہ گیا کیونکہ اندازہ یہی تھا کہ وہ ایسا فیصلہ نہیں لیں گے۔ گولی نہیں چلائی بلکہ کسی کو روکنے کی بھی کوشش نہیں کی گئی۔ کور کمانڈر ہاؤس، میانوالی، جی ایچ کیو، سرگودھا، راولپنڈی، چک دھرا، مردان، پشاور، مالاکنڈ، سوات اور اپر دیر کسی بھی واقعہ پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر آرمی کی طرف سے گولی چلتی تو یہ مظاہرین کو نہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت کو لگتی اور یہیں سے عالمی جنگ کا آغاز ہو جاتا۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ کراچی کے عوام نے عمرانی فتنے کو رد کر کے فوج کا ساتھ دیا اور ان مظاہروں میں باہر نہیں نکلی۔