آخر پاکستانی لڑکیاں چینیوں سے شادیاں کیوں کر رہی ہیں؟

آخر پاکستانی لڑکیاں چینیوں سے شادیاں کیوں کر رہی ہیں؟
لاہور: پاکستانی لڑکیوں سے شادی رچا کر انہیں جنسی غلام بنانے کی خبروں نے ملک بھر کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔ چینی شہریوں کے لیے نہ صرف ویزا پالیسی پر نظرثانی بلکہ ان کی سخت نگرانی کے مطالبات بھی کیے جا رہے ہیں۔اس وقت پاکستان کے سیکیورٹی ادارے تحقیقات میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب یہ بات بھی اہم ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستانی لڑکیاں چینیوں سے شادیاں کر رہی ہیں؟  خبر رساں ادارے  سے بات کرتے ہوئے چین کے شہر بیجنگ میں پی ایچ ڈی کے طالبعلم ذیشان رفیق نے بتایا کہ چینی حکومت نے 2013 تک فی جوڑا ایک بچے کی پابندی عائد کر رکھی تھی اس کے بعد دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی لیکن ایک بچہ پیدا کرنے کی پابندی کے باوجود چین کی کل آبادی ایک ارب 38 کروڑ سے زیادہ ہے مگر لڑکیوں کی تعداد مردوں کے مقابلہ میں تقریبا 14 فیصد کم ہے۔

 چین میں روایتی طور پر لڑکیاں پڑھائی کے بعد نوکری کو ترجیح دیتی ہیں اور وہ مردوں سے اپنی جنسی ضروریات پوری کرنے کے بعد شادی میں دلچسپی نہیں رکھتیں۔ اگر کوئی شادی کرنا بھی چاہے تو اسے زیادہ تر بڑی عمر کی خاتون سے شادی کرنا پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی لڑکوں کو دوسرے ممالک کی لڑکیوں سے شادی کرنا پڑتی ہے جن میں سری لنکا، بھارت، پاکستان، افغانستان اور روس شامل ہیں جہاں چینی باآسانی شادی کر لیتے ہیں۔


 انہوں نے بتایا اس مجبوری کی آڑ میں کئی جرائم پیشہ افراد نے چین میں جسم فروشی کی غرض سے پاکستان سمیت مختلف ممالک میں شادیاں کر کے لڑکیوں کو چین سمگل کرنے کا دھندہ بھی شروع کر رکھا ہے لیکن بیشتر چینی ازدواجی زندگی کا ہمسفر چننے کے لیے بیرون ملک شادیاں کرتے ہیں۔


ان کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ گروہ تو ہر ملک میں موجود ہوتے ہیں ایسے معاملات کو موثر قانون سازی سے نمٹا جا سکتا ہے۔


واضح رہے کہ پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ادارہ’’ایف آئی اے‘‘نے حالیہ ہفتوں میں متعدد چینی شہریوں اور ان کے مقامی ایجنٹوں کو گرفتار کیا۔ ان پر یہ الزام تھا کہ وہ پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادی کر کے انہیں چین لے جا کر ’جسم فروشی پر مجبور‘ کرتے تھے جب کہ ان لڑکیوں کو ان کے ’جسم کے اعضاء نکالنے‘ کی بھی دھمکی دی جاتی تھی۔