صحافیوں کے لیے انسانی اسمگلنگ کی رپورٹنگ سے متعلق ورکشاپ کا انعقاد

پاکستان بھر سے 100 سے زائد صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز نے ورکشاپ میں حصہ لیا جس میں انسانی سوداگری اور انسانی اسمگلنگ کے کلیدی تصورات، قانونی طریقہ اور اس دھندے کی روک تھام کی کوششوں میں میڈیا کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔

صحافیوں کے لیے انسانی اسمگلنگ کی رپورٹنگ سے متعلق ورکشاپ کا انعقاد

آئی او ایم پاکستان، گلوبل مائیگریشن میڈیا اکیڈمی اور سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر انسانی سوداگری اور انسانی اسمگلنگ سے متعلق رپورٹنگ کے طریقوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے تربیتی ورکشاپوں کا سلسلہ مکمل ہو گیا۔

انسانی سوداگری اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے طریقہ کار کے حوالے سے تین ورکشاپس منعقد ہوئیں جن کے لئے مالی معاونت وزارت خارجہ ڈنمارک نے کی۔ ان ورکشاپ کا بنیادی مقصد نیشنل ایکشن پلان کے تحت مختلف مقاصد کے حصول کے لیے حکومت پاکستان کی مدد کرنا تھا۔ ان ورکشاپ کا انعقاد انسانی سوداگری اور انسانی اسمگلنگ کے نیشنل ایکشن پلان 2021 سے 2025 کے تحت کیا گیا۔

پاکستان بھر سے 100 سے زائد صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز نے ورکشاپ میں حصہ لیا جس میں انسانی سوداگری اور انسانی اسمگلنگ کے کلیدی تصورات، قانونی طریقہ اور اس دھندے کی روک تھام کی کوششوں میں میڈیا کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔

انسانی سوداگری اور اسمگلنگ متاثرین سے متعلق رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے کردار کو اہمیت دیتے ہوئے سینیئر پروگرام کوآرڈینیٹر آئی او ایم پاکستان سوزانہ پالکر نے کہا کہ سچائی کی تلاش میں صحافی انصاف کے لئے مشعل راہ ہیں اور ان کا بیانیہ معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ذمہ دارنہ رپورٹنگ کی استعداد کار میں اضافہ کے لئے آئی او ایم صحافیوں کو ان لوگوں کی آواز بننے کے لئے با اختیار بناتا ہے جو اکثر سنائی نہیں دیتیں۔

جی ایم ایم اے کی ماسڑ ٹرینر سینڈرارولزموریانہ نے صحافیوں کو انسانی اسمگلنگ اور انسانی سوداگری پر اخلاقی رپوٹنگ کے عملی طریقہ کارسے آگاہ کیا اور حساس مسائل پر ذمہ داری اور درست طریقہ سے رپورٹنگ کرنے کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور ان کو بااختیار بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جرائم سے متعلق غلط فہمیوں کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔

ایس ایس ڈی او کی نمائندگی کرتے ہوئے سید کوثر عباس نے انسانی سوداگری اور انسانی اسمگلنگ پر قانونی فریم روک سے متعلق مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا۔ انہوں نے انسانی اسمگلنگ اور انسانی سوداگری کا مقابلہ کرنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسا کہ محکمہ پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کے کردار کو واضح کیا اور نیشنل ایکشن پلان اور اس کے نفاذ کے لیے جامع جائزہ فراہم کیا۔

ٹریننگ میں معروف سینیئر صحافیوں نے شرکت کی۔ تربیتی ورکشاپ پر تبصرہ کرتے ہوئے شرکا کا کہنا تھا کہ حساس موضوعات جیسے انسانی اسمگلنگ اور انسانی سوداگری پر معمول کی رپورٹنگ سے متاثرین کے حوالے سے حساسیت پیدا کرنے اورہمدردی کے ساتھ رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ مجموعی طور پر یہ پاکستان میں ایک منفرد اور اہم اقدام ثابت ہوئی ہے اور انسانی اسمگلنگ اور انسانی سوداگری کا جامع انداز میں مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کی کوششوں میں نمایاں کردار ادا کرے گی، تا کہ انسانی سوداگری اور تارکین وطن کے متاثرین کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔

آصف محمود براڈکاسٹ جرنلسٹ اور فری لانسر ہیں۔ وہ ایکسپریس نیوز کے ساتھ بطور رپورٹر وابستہ ہیں۔