وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے اور سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کی جانب سےکالعدم تنظیموں کو اسلحہ اور رقم فراہم کی جارہی ہے، بھارت چاہتا ہے کہ یہاں افراتفری پھیلائی جائے، بھارت دہشتگردوں میں 22 ارب روپے تقسیم کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارت میں وزیراعظم کی سربراہی میں سی پیک مخالف سیل بنایا گیا ہے، اس سیل کو اطلاعات کےمطابق 80 ارب روپے دیے جاچکے ہیں جب کہ 700 افراد کی ملیشیا بنائی گئی ہے جس کا ہدف سی پیک منصوبوں کونشانہ بنانا ہے لیکن ہندوستان کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان تیار ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان میں شورش برپاکرنا چاہتاہے، اطلاعات ہیں کہ وہاں قوم پرستی کو ہو ادینےکی کوشش کی، بھارت نے الیکشن سے پہلے بھی یہ کوشش کی اور الیکشن کے بعد بھی وہ ایسا ہی ارادہ رکھتا ہے، اگست 2020 میں بھارت نے ٹی ٹی پی اور دیگر کالعدم تنظیموں کو اکٹھا کرنے کی کوششیں کی، اطلاعات ہیں کہ یہ دہشتگرد پاکستان میں اپنی کارروائیوں میں اضافہ کرنے کی کوششیں کریں گے۔ اور ان کوششوں میں پاکستان کے برے شہروں کو دہشت گردانہ کارروائیوں کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
دفتر خارجہ میں ہونے والی اس پریس کانفرنس میں میجر جنرل بابر افتخار نےکہا کہ بھارت کئی تنظیموں کو ہتھیار، آئی ای ڈی اور خود کش جیکٹس فراہم کر رہا ہے، را نے ٹی ٹی پی کو بھی ہتھیار، خود کش جیکٹس اور آئی ای ڈیز فراہم کیں جب کہ الطاف حسین گروپ کو بھی ہتھیار فراہم کیے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکے مطابق ’ را‘ بھارتی کمپنیوں کی مدد سے بانی ایم کیو ایم کی فنڈنگ کررہی تھی۔ ان کے پاس3.23 ملین ڈالرز کی منتقلی کے ثبوت ہیں۔ بھارت نے الطاف گروپ کے 40 دہشت گردوں کو ٹریننگ دی۔ یہ لوگ تیسرے ملک سے بھارت گئے۔ ٹریننگ کا دورانیہ 15 دن سے چار ماہ تک تھا۔ بھارتی تربیتی مراکز افغانستان میں بھی ہیں۔ اجمل پہاڑی نے تسلیم کیاکہ بھارت الطاف حسین گروپ کو تربیت دیتا ہے۔