انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے حاضری سے استثنیٰ اور طلبی کی درخواستیں بھی مسترد کردیں۔
شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔ جس میں علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور شاہ محمود قریشی کے استثنیٰ اور طلبی کی درخواستیں دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیاکہ شاہ محمود قریشی کو طلب کیا جائے یا ضمانت میں توسیع کریں۔
علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ شاہ محمود قریشی جان بوجھ کر غیر حاضر نہیں بلکہ آپ ہی نے جیل بھیجا ہوا ہے۔ جج کو دیوار کے دوسری طرف بھی دیکھ کر انصاف کرنا ہوتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس میں پولیس کی بدنیتی کا کیا پوائنٹ ہے؟ جس پر علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم تو پچھلی 3 تاریخوں میں دلائل کو تیار تھے۔ گزارش ہے آپ ہی نے کل ضمانت مقرر کی ہوئی ہے تو آج کا استثنیٰ دے دیں۔ کوئی غیر معمولی ریلیف نہیں مانگ رہا ہوں، صرف ایک حاضری سے استثنیٰ مانگ رہا ہوں۔
دوسری جانب پراسیکیوٹر جنرل راجا نوید نے شاہ محمود قریشی کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی۔ پراسیکیوٹر نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ملزم کی حاضری، ضمانت قبل از گرفتاری میں لازم قرار دی ہے۔ ایسے ہی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت آپ خارج کرچکے ہیں۔ علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ اگر تو جان بوجھ کر غیر حاضر ہوں تو پھر ہی ضمانت خارج ہو سکتی ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیئر وائس چیئرمین محمود قریشی کی عبوری ضمانت خارج کر دی۔
گزشتہ روز سائفرکیس میں جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
سائفر کیس میں سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئررہنماء شاہ محمود قریشی کو2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔