Get Alerts

سعودی عرب میں پاکستانی قونصل خانے کی نئی عمارت کی تعمیر کا متنازع ٹھیکہ،پاکستانی کمیونٹی میں شدید تشویش

یہ عمارت 26 ملین ریال بغیر ٹیکس اور ٹیکس ایڈ کر کے 29 ملین 8 لاکھ ریال میں تعمیر کرنے کی پیشکش دی تھی،مگر پاکستانی قونصل جنرل نے اپنے قریبی کو یہ ٹھیکہ ٹیکس ایڈ کر کے تقریبا 34 ملین سعودی ریال میں دیدیا

سعودی عرب میں پاکستانی قونصل خانے کی نئی عمارت کی تعمیر کا متنازع ٹھیکہ،پاکستانی کمیونٹی میں شدید تشویش

 پاکستانی قونصل خانے کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے متنازع ٹھیکہ دئیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق قونصل جنرل خالد مجید نے 29 ملین 5 لاکھ بغیر ٹیکس کے اور ٹیکس ایڈ کر کے تقریبا 34  ملین سعودی ریال کے ٹھیکے کی منظوری اپنے قریبی شخص کے تعلق سے سعودی کمپنی کو دیا ہے، جبکہ ایک معروف پاکستانی کاروباری شخصیت اور ٹھیکیدار کی کم قیمت اور بہتر منصوبہ بندی والی پیشکش کو مسترد کر دیا گیا۔

پاکستان کی معروف تعمیراتی کمپنی”غلام حسن بیداللہ“، جو سعودی حکومت کی جانب سے معیاری تعمیرات کے ایوارڈز حاصل کر چکی ہے، نے یہ عمارت 26 ملین ریال بغیر ٹیکس اور ٹیکس ایڈ کر کے 29 ملین 8 لاکھ ریال میں تعمیر کرنے کی پیشکش دی تھی۔ کمپنی کے مطابق یہ منصوبہ کم لاگت اور بہتر معیار کے ساتھ مکمل کیا جا سکتا تھا۔ کمپنی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو خط لکھ کر اس معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب قونصل جنرل خالد مجید نے متنازع حالات کے باوجود جلد بازی میں عمارت کی تعمیر کے افتتاح کی تقریب کا اعلان کر دیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ممکنہ طور پر ٹھیکے کی منسوخی کو روکنا ہو سکتا ہے۔

اس معاملے پر پاکستانی کمیونٹی میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، اور شفافیت کے فقدان پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

کنٹریکٹ میں خرد برد کے حوالے سے وزارت خارجہ کو اس معاملے پر خط بھی لکھا گیا اور نائب وزیر اعظم محترم اسحاق ڈار کو پرسنل وٹس ایپ پر بھی اس معاملہ سے آگاہ کیا گیا، لیکن ان کی طرف سے اور محمکہ کی طرف سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔