وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم کئے گئے لنگر خانے جہاں غریب محنت کشوں کے پیٹ کا ایندھن بھرنے کا واحد راستہ ہیں وہیں وہ انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی اور مجرمانہ غفلت کی وجہ سے دارالحکومت میں موذی کورونا وائرس پھیلانے کا خطرہ بن چکے ہیں۔ نیا دور میڈیا نے ایسے ہی لنگر خانوں کا دورہ کیا اور وہاں کرونا سے متعلق بنیادی حکومتی احکامات کے نفاذ کا جائزہ لیا ہے۔ ایک لنگر خانے میں کھانا ملنے کے وقت 100 سے زیادہ افراد وہاں موجود ہوتے ہیں۔ یہ افراد کھانا حاصل کرنے کے لئے نہ صرف قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ بغیر ماسک کے محو گفتگو رہتے ہیں۔ اس دوران ان کے درمیان نہ کوئی فاصلہ ہوتا ہے اور نہ کوئی حفاظتی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔
اسلام آباد کے G-9 پشاور موڑ کے مقام پر بنائے گئے لنگر خانے میں دوپہر کے کھانے کے لئے تقریبا دو سو سے زیادہ لوگ موجود تھے جبکہ رات کو تیز بارش کے باوجود وہاں پچاس سے زائد افراد جمع ہو چکے تھے۔ انکے چہروں پر کوئی ماسک تھا اور نہ ہی کوئی دیگر اختیاطی تدابیر نظر آئیں۔
نیا دور کے ساتھ بات کرتےہوئے عمران نامی شخص نے بتایا کہ اسلام آباد میں نہ تو مزدوری ملتی ہےاور نہ ہی ہوٹل کھلے ہیں جہاں وہ کھانا کھائے تو اس لئے وہ یہاں کھانا کھانے آتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وائرس سے مرنا تو بعد میں ہوگا اگر بھوک سے نہ مرے۔اسلام آباد کے لنگر خانے میں دو سیکیورٹی گارڈ بھی نظر آئے مگر وہ ہجوم کو کنٹرول کرنے میں ناکام تھے اور دور سے خاموش تماشائی بنے سب دیکھ رہے تھے۔
لنگر خانے میں موجود چالیس سالہ میر اویس نے بتایا کہ ہم بھی وائرس سے ڈرتے۔ہیں مگر کیا کریں شہر میں کھانا سپلائی کرنے کی تمام جگہیں بند ہیں نہ کوئی ہوٹل کھلا ہے نہ کوئی اور جگہ تو کھانا کہاں سے کھائیں۔اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے موقف دیتے ہوئے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کےلئے تمام حفاظتی اقدامات کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ جبکہ لنگر خانوں پر ان کے لئے چیلنج ہے مگر وہ کوشش کررہے ہیں کہ اس مسئلے کو بھی جلد از جلد حل کردیں۔