سائفر کیس، شاہ محمود قریشی کا ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ

ذرائع کاکہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت آئندہ ہفتے دائر کئے جانے کا امکان  ہے۔شاہ محمود قریشی کی لیگل ٹیم اسلا م آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی مصدقہ نقل کا انتظار کررہی ہے۔فیصلے کی مصدقہ کاپی ملتے ہی سپریم کورٹ میں درخواست  ضمانت دائر کی جائے گی۔

سائفر کیس، شاہ محمود قریشی کا ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف کے ( پی ٹی آئی) وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے   سائفر کیس میں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت آئندہ ہفتے دائر کئے جانے کا امکان  ہے۔ شاہ محمود قریشی کی لیگل ٹیم اسلا م آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی مصدقہ نقل کا انتظار کررہی ہے۔فیصلے کی مصدقہ کاپی ملتے ہی سپریم کورٹ میں درخواست  ضمانت دائر کی جائے گی۔

سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پہلے ہی ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلا م آباد ہائیکورٹ سائفر کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹرائل کورٹ کو چار ہفتوں میں کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شاہ محمود قریشی پر لگائے گئے الزامات ثابت ہوجائیں تو ان کی سزا موت ہے۔ ایسے مقدمات میں جہاں ملزم پر سنگین الزامات ہوں۔ عدالتیں ضمانت کا ریلیف دینے سے گریز کرتی ہیں۔

اس مقدمے میں عمران خان کے ساتھ ان پر واشنگٹن سے موصول خفیہ دستاویز کے مواد کو غیر مجاز افراد اور بڑے پیمانے پر عوام تک پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ 28 مارچ 2022 کو شاہ محمود قریشی اور عمران خان کی اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جہاں سائفر کے مندرجات کو سیاسی فائدے کے لیے منظر عام پر لانے کی سازش تیار کی گئی۔

شاہ محمود قریشی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ درخواست گزار نے سائفر کو بڑے پیمانے پر عوام کے سامنے ظاہر کیا۔ اس لیے ان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 اور 9 کا اطلاق نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ استغاثہ نے اپنے کیس میں سی آر پی سی کی دفعہ 161 اور 164 کے تحت محمد اعظم خان کے دیے گئے بیان پر انحصار کیا ہے اور یہ قانون ہے کہ شریک ملزم کا بیان دیگر ملزمان کے خلاف بطور ثبوت یا ان پر الزام لگانے کے لیے کافی نہیں ہے۔

انہوں نے استدلال کیا کہ اس وقت درخواست گزار اور شریک ملزمان کا ٹرائل سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں ہو رہا ہے۔ یہ جیل ٹرائل ہے جس کا 3 اکتوبر کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ تاہم نوٹیفکیشن میں درخواست گزار کا نام نہیں تھا۔

انہوں نے دلیل دی کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف کارروائی غیر قانونی ہے جب کہ ان کے جیل ٹرائل کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیا گیا یا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔