سائفر کی گمشدگی کا معاملہ،عمران خان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے عمران خان کے خلاف مقدمہ اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد درج کیا کہ عمران خان دانستہ خفیہ دستاویز کے غلط استعمال میں ملوث تھے۔

سائفر کی گمشدگی کا معاملہ،عمران خان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

سائفر کی گمشدگی کے معاملے پر ایف آئی اے کے انسداد دہشتگردی ونگ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت سائفر کیس میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے چند روز قبل سابق وزیراعظم کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کی شق نمبر پانچ کا استعمال کیا گیا تھا۔ 

ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے عمران خان کے خلاف مقدمہ اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد درج کیا کہ عمران خان دانستہ خفیہ دستاویز کے غلط استعمال میں ملوث تھے۔ جمعرات کو سرکاری ذرائع نے اس نمائندے کے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ عمران خان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 

تاہم حکام ایف آئی آر کی کاپی شیئر کرنے سے گریزاں تھے۔ سیکشن 5 کے تحت جرائم اگر عدالت میں ثابت ہو جائیں تو دو سے 14 سال تک قید کی سزا اور کچھ کیسز میں موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔

سابق وزیر اعظم کے خلاف سائفر کیس اس وقت سنگین ہو گیا جب ان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے مجسٹریٹ اور ایف آئی اے کے سامنے بیان دیا کہ سابق وزیر اعظم نے اپنے ’’سیاسی فائدے‘‘ اور اپنی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو روکنے کیلئے امریکی سائفر کا استعمال کیا تھا۔ اعظم خان نے اپنے اقبالی بیان میں کہا تھا کہ جب انہوں نے سابق وزیر اعظم کو سائفر فراہم کیا تو وہ ’’مسرور‘‘ نظر تھے اور سائفر میں لکھی زبان کو ’’امریکی غلطی‘‘ قرار دیا۔ 

اعظم خان کے مطابق سابق وزیر اعظم نے پھر کہا کہ اس کیبل کو ’’اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کے خلاف بیانیہ بنانے‘‘ کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 اعظم خان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کی جانب سے سیاسی اجتماعات میں امریکی سائفر کا استعمال کیا جاتا رہا۔ حالانکہ انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ اس اقدام سے گریز کریں۔

دوسری جانب سائفرگمشدگی کے معاملے پر حکومت نے خصوصی پراسیکیوٹرز  ٹیم تشکیل دینےکا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق خصوصی پراسیکیوٹرز  ٹیم میں ایڈووکیٹ شاہ خاور، رضوان عباسی اور ذوالفقار نقوی شامل ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ خصوصی پراسکیوشن ٹیم کے لیے وزارت داخلہ نے سمری وزارت قانون کو بھجوادی ہے

ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) کی جانب سے خصوصی پراسیکیوٹرز  ٹیم کی سفارش کی گئی تھی۔

واضح رہےکہ گزشتہ روز  ایف آئی اے نے سائفرکی گمشدگی کے معاملے پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ میں سائفرکی گمشدگی کا مقدمہ درج کیا گیا  جس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو نامزد کیا گیا ہے۔

اس سے قبل سائفر کی گمشدگی کے معاملے پر ایف آئی اے نے چیئرمین تحریک انصاف سے  اٹک جیل میں  پوچھ گچھ بھی کی تھی۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے آفس میں ملاقات کی گئی ہے۔