سائفر کیس: عمران خان کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5 اور9 کے تحت سزا ہوئی

بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 اور9 کی دفعات کے تحت درج تھا جب کہ سائفرکیس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی تھی۔

سائفر کیس: عمران خان کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5 اور9 کے تحت سزا ہوئی

خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سنائی گئی۔

سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی۔  پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بننے والی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے ملزمان کی موجودگی میں مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے سزا سنائی۔

سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت سزا سنائی گئی۔ بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 اور9 کی دفعات کے تحت درج تھا جب کہ سائفرکیس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی تھی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 حساس معلومات کو جھوٹ بول کر آگے پہنچانے سے متعلق ہے۔ سیکرٹ ایکٹ 1923 کا سیکشن 9 جرم کرنےکی کوشش کرنے یاحوصلہ افزائی سے متعلق ہے۔

کسی کے پاس حساس دستاویز، پاسورڈ یا خاکہ ہو اوراس کا غلط استعمال ہو یا پھر حساس دستاویزات رکھنے کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہ کیے جائیں  تو  سیکشن 5 لاگو ہوتا ہے ۔

پاکستان پینل کوڈ سیکشن 34 کے تحت شریک ملزمان کا کردار بھی مرکزی ملزم کے برابر ہوگا۔ سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 سب سیکشن 3 اے کے تحت  زیادہ سے زیادہ14 سال قیدکی سزا یا سزائے موت  ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز رات گئے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں تمام 25 گواہان کے بیانات پر جرح مکمل لی گئی تھی۔