Get Alerts

سائفر کیس؛ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو بری کر دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپیشل پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ محض یہ کہہ رہے ہیں کہ تعلقات خراب ہو سکتے تھے، کیا صرف اس پر کسی کو سزائے موت دے سکتے ہیں یا 10 سال جیل میں رکھ سکتے ہیں کہ خراب ہو سکتے تھے، قانون کی منشا یہ نہیں۔

سائفر کیس؛ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو بری کر دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے دونوں کو مذکورہ کیس سے بری کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ اس متعلق کوئی دستاویز نہیں کہ اعظم خان نے سائفر بانی پی ٹی آئی کو دیا، اگر سائفر گم ہوگیا تو پھر سائفر پاس رکھنے کا چارج کیسے لگ سکتا ہے؟ میری استدعا ہے ملزمان کو ڈسچارج کیا جائے، عدالت میں کسی مخصوص ملک کا نہیں بتایا گیا جس کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ گذشتہ سماعت پر پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کیس کو ٹرائل کورٹ واپس بھیج دیں، اس میں خامیاں ہیں۔ سلمان صفدر نے جواب دیا کہ ہمیں اس کیس میں تین ماہ ہو گئے ہیں ہم بہت آگے نکل گئے ہیں، تیسری دفعہ کیس ریمانڈ بیک کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔

عدالت نے سپیشل پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ محض یہ کہہ رہے ہیں کہ تعلقات خراب ہو سکتے تھے، کیا صرف اس پر کسی کو سزائے موت دے سکتے ہیں یا 10 سال جیل میں رکھ سکتے ہیں کہ خراب ہو سکتے تھے، قانون کی منشا یہ نہیں، بانی پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر سائفر کاپی اپنے پاس رکھی اس سے متعلق بتائیں۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو بار بار کہا گیا سائفر کاپی کے ساتھ یہ نہ کریں، 342 کے بیان میں بانی پی ٹی آئی خود مان رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر وہ کہہ رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں جان بوجھ کر کہہ رہے ہیں، آپ نے ثابت کرنا ہے، سپریم کورٹ کا قانون واضح ہے جہاں ملزم تسلیم بھی کر لے تو پراسیکیوشن نے ثابت کرنا ہے، اگر آپ ٹرائل کورٹ کو کاپی دکھا دیتے تو پھر پراسیکوشن کا کیس بن سکتا تھا، جہاں اعظم خان کہہ رہے ہیں وزیر اعظم نے مجھے کہا ملٹری سیکرٹری اور سٹاف کو کہو کہ وہ ڈھونڈیں، تو پھر جان بوجھ کر اپنے پاس رکھنے والی بات تو بھول جائیں۔

عدالت نے سپیشل پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ سٹیٹ سکیورٹی کیسے خطرے میں پڑی؟ اس حوالے سے بتائیں، اگر بانی پی ٹی آئی نے گم کر دیا تو اس کے اثرات کیا ہوئے؟ جب ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اس کے اثرات کیا ہوئے تو پھر کیا ہو گا؟ شہادت میں کہاں لکھا ہوا ہے کہ قانون میں تھا کہ سائفر کی کاپی واپس کرنا تھی، ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ بانی پی ٹی آئی اس کے اثرات سے آگاہ تھے، آپ کی جو رولز بک ہے اس تک مخصوص لوگ ہی رسائی حاصل کر سکتے ہیں، جرم آپ نے پورا ثابت کرنا ہوتا ہے، جلدی میں نہ کراتے اور آرام آرام سے کرا لیتے تو یہ سب کچھ ٹھیک ہو جاتا، کیا دنیا میں کوئی جسٹیفائی کر سکتا ہے کہ دوپہر کو 342 کا بیان مکمل ہوتا ہے اور 77 صفحے کا فیصلہ آ جاتا ہے، آپ بھی کہہ سکتے تھے آپ نے بھی غیر معمولی جلدی تیزی دکھائی۔

دلائل سننے کے بعد عدالت نے سائفر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ کچھ دیر بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے سائفر کیس میں سزا کے خلاف عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیلیں منظور کر لیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔

یاد رہے ٹرائل کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔