سائفر کیس میں عمران خان، شاہ محمود قریشی کیخلاف فرد جرم کی کارروائی مؤخر

خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس میں چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ تاہم آج فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت نے صرف چالان کی کاپیاں ملزمان میں تقسیم کیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

سائفر کیس میں عمران خان، شاہ محمود قریشی کیخلاف فرد جرم کی کارروائی مؤخر

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج سائفر کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے کی خلاف فرد جرم کی کارروائی مؤخر ہوگئی۔

خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس میں چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ تاہم آج فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت نے صرف چالان کی کاپیاں ملزمان میں تقسیم کیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔ اب سائفر کیس میں 23 اکتوبر چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی ان کیمرا سماعت کی۔

سٹیٹ پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ایف آئی اے کی ٹیم بھی تفتیشی افسر کے ہمراہ عدالت آئی۔

عمران خان کے وکیل کے بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ اس موقع پر شاہ محمود قریشی کی اہلیہ مہرین اور بیٹی مہر بانو عدالت پہنچیں۔

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ آئندہ تاریخ پر صرف فرد جرم کی کارروائی ہوگی۔

پراسیکیوٹر شاہ خاور نے کہا کہ سائفر کیس چالان کی تمام ضروری نقول فراہم کر دیں۔ آئندہ تاریخ 23 اکتوبر کو فرد جرم کے ساتھ ہی گواہان طلبی ہوگی۔ وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا مورال بلند ہے۔

وکلائے صفائی نے شاہ محمود قریشی کے خلاف جیل ٹرائل پر قانونی اعتراض اٹھایا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے جیل ٹرائل کا نوٹیفیکیشن ہوچکا ہے۔ جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ نوٹیفیکیشن آج ہوا اس لیے آج سے قبل جیل ٹرائل کی تمام کارروائی غیر قانونی ہے۔ لہٰذا بغیر نوٹیفیکیشن چالان کی نقول تقسیم غیر قانونی تھیں اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

چالان کی مکمل نقول دونوں ملزمان چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو فراہم کر دی گئیں۔

سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کو دوبارہ پنجرہ نما کمرہ میں پیش کرنے پر وکلائے صفائی کے سخت اعتراض پر عدالت کے جج نے قرار دیا کے آئندہ سے مقدمے کی سماعت کھلی وسیع عدالت میں ہوگی اور پنجرہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ دونوں ملزمان سے وکلائے صفائی نے پنجرہ کی جالیوں سے مشاورت کی۔

 واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 30 ستمبر کو عدالت میں چالان جمع کرایا تھا جس میں مبینہ طور پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت سائفر کا خفیہ متن افشا کرنے اور سائفر کھو دینے کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا۔

ایف آئی اے نے چالان میں 27 گواہان کا حوالہ دیا۔ مرکزی گواہ اعظم خان پہلے ہی عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کے سامنے گواہی دے چکے ہیں۔

اعظم خان نے اپنے بیان میں مبینہ طور پر کہا تھا کہ عمران خان نے اس خفیہ دستاویز کا استعمال عوام کی توجہ عدم اعتماد کی تحریک سے ہٹانے کے لیے کیا جس کا وہ اُس وقت بطور وزیر اعظم سامنا کر رہے تھے۔