سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے بدھ کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سنائی۔
عدالت نے 1923 کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 کے تحت عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی۔ ان دونوں دفعات کے تحت سزائے موت، عمر قید یا 14 سال قید کی سزا ہے۔
عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے صحتِ جرم سے انکار کرتے ہوئے فرد جرم میں لگائے گئے الزامات کو لغو اور من گھڑت قرار دے دیا۔
ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقار عباس نقوی عدالت میں پیش ہوئے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل اور شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک پیش ہوئے۔
ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد سائفر کیس کا باقائدہ ٹرائل اڈیالہ جیل میں شروع ہو جائے گا۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ہم جمعرات کو گواہان کے بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
فرد جرم میں تین مختلف الزامات لگاتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان نےبطور وزیراعظم اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیر خارجہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی، 27 مارچ 2022 کو خفیہ دستاویز کو عوامی ریلی میں لہرایا اور جان بوجھ کر ذاتی مفادات کے لیے سائفر کو استعمال کیا، ان کے اس غیر قانونی اقدام سے ملکی تشخص، سیکیورٹی اور خارجہ معملات کو نقصان پہنچا۔
عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 سرکاری گواہان طلب کرلیے اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس میں اوپن ٹرائل نہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ سلیکٹڈ میڈیا کو اندر بلایا گیا ہے جس پر خصوصی عدالت کے جج نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے۔
گزشتہ روز عدالت میں درخواستوں پر بحث کی گئی جس کے بعد عدالت نے فرد جرم کے لیے 13 دسمبر کی تاریخ مقرر کی۔
عدالت نے چالان کی نقول، نوٹیفکیشن اور میڈیا رسائی سے متعلق 6 متفرق درخواستوں کو نمٹایا۔