آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر 12 دسمبر کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پیر کے روز اڈیالہ جیل میں سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سابق چیئرمین اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی وکلا ء بابر اعوان اور شیراز رانجھا جبکہ کیس کے پراسیکیوٹر سید ذوالفقار عباس نقوی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ جوڈیشل مسجٹریٹ کے حکم پر آج 6 میڈیا نمائندوں کو بھی کوریج کیلئے جیل کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔
شاہ محمود قریشی اور چیئرمین پی ٹی آئی کے اہل خانہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
سماعت کے دوران جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے وکیل کے تاخیر سے آنے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ ڈیڑھ گھنٹےسے میں انتظار کر رہا ہوں۔ وکیل پہنچے نہیں جس پر وکیل نے جواب دیا کہ فوگ کی وجہ سے عدالت تاخیر سے پہنچا۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے استدعا کی گئی کہ آئندہ سماعت 9 بجے شروع کریں جس پر جج کا کہنا تھا کہ آپ اپنے وکلاء کو کہیں جلدی آئیں تو سماعت جلدی شروع ہوجائے گی۔
سماعت کے دوران سابق چیئرمین تحریک انصاف نے عدالت میں بیان دیا کہ اس کیس میں سابق آرمی چیف جنرل ( ر ) قمر جاوید باجوہ کو بطور گواہ بلاؤں گا جبکہ امریکی سفارت خانے سے بھی نمائندہ بلاؤں گا۔
دوران سماعت وکلاء کی جانب سے عدالتی سماعت پر اعتراض بھی کیا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ جیل ٹرائل کیلئے جاری نوٹیفکیشن میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ جب تک نیا نوٹیفکیشن نہیں ہوتا کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔
تاہم، جج نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈویژنل بینچ جج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن درست قرار دے چکا ہے۔ آپ کے جو دلائل ہیں وہ ہم اپنے آرڈر میں لکھ دیتے ہیں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے 12 دسمبر کو فرد جرم کی تاریخ مقرر کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کی ڈائریکشن ہے ایک ماہ میں ٹرائل مکمل کرنا ہے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی میں چالان کی نقول تقسیم کر دی گئی۔ آئندہ تاریخ پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ فرد جرم نئی تحریر ہوگی۔نقول میں سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کو سائفر کیس میں قصوروار قرار دیا گیا۔
اس سے قبل ایف آئی اے نے سائفر کیس میں چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں جمع کروا دیا تھا جس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے عدالت سے سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کی تھی۔
چالان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھا اور سٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا۔ سائفر کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس پہنچی لیکن واپس نہیں کی گئی۔
چالان میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے 27 مارچ کو تقریر کی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی۔
خصوصی عدالت میں جمع کروائے گئے چالان کے مطابق سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی گواہوں میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل نیاز ترمذی بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہیں۔ سائفر وزارت خارجہ سے لے کر وزیراعظم کے پاس پہنچنے تک پوری چین کو گواہوں میں شامل کیا گیا ہے۔
چالان کے مطابق اسد عمر کو ایف آئی اے نے ملزمان کی فہرست میں شامل نہیں کیا جبکہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے ہیں۔ ان کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک ہے۔