چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارا کسی ادارے سے کوئی جھگڑا نہیں۔ انتقام اور گالم گلوچ کی تربیت نہیں پائی۔ انتخابات کے لیے ہم کسی ادارے کی طرف نہیں دیکھ رہے۔ پیپلز پارٹی کو لیول پلیئنگ فیلڈ کبھی نہیں ملی پھر بھی حکومت بنائیں گے۔ جس کے لیے بھی فیلڈ بنائی جائے ہم ہر پچ پر کھیلنے کو تیار ہیں۔ ن لیگ اپنے بل بوتے پر سیاست کرے۔میری تجویز ہے کہ میاں صاحب صرف پنجاب پر ہی فوکس کریں۔
مٹھی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں عوام دوست حکومت چاہتے ہیں۔ گالم گلوچ اور انتقام کی سیاست میری تربیت نہیں۔ انتخابات کیلے ہم کسی ادارے کی طرف نہیں دیکھ رہے۔ ہمارا کسی ادارے کےکوئی جھگڑانہیں۔ ہماری جماعت کو لیول پلیئنگ فیلڈ کبھی نہیں ملی۔دہشت گردی کے دوران بےنظیربھٹو کو شہید کیا گیا۔ ان کی شہادت کے بعد بھی ہم الیکشن جیت گئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج بھی ایک قسم کی فیلڈ سجائی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی ہر پچ پر کھیلنے کیلئے تیار ہیں۔امید ہے کہ ہم ہی جیتیں گے۔ ہم عام انتخابات میں سب کو سرپرائزدیں گے۔ 16 نومبر کو خیبرپختونخوا جا رہا ہوں۔ وہاں کچھ تعزیتیں کرنی ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو دوسرے صوبوں کے دورے کی تجویز دی گئی ہے۔ انہیں میری تجویز ہے کہ وہ لاہور پر فوکس کریں۔ وہاں مسلم لیگ ن کو مشکلات ہیں۔ صرف اتنا کہوں کہ اپنی جماعت پر بھروسہ کرو۔ کسی ادارے کو یہ کہنا کہ میری جگہ بنائیں درست نہیں۔ ن لیگ اپنے بل بوتے پر سیاست کرے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ن لیگ حکومت میں رہتے ہوئے بھی ضمنی الیکشن سے بھاگی۔ حکومت کے باوجود بلدیاتی انتخابات سے بھاگے۔ ایسے اقدامات سے سیاست میں نقصان ہوتا ہے فائدہ نہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم بے نظیربھٹو کے خواب پورا کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی نےتھرمیں کام کرکے دکھایا۔ ہم شہید ذوالفقار اور بی بی شہید کے وعدےنبھا رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے حوالے سے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ تھر میں کام کرکے پیپلزپارٹی کے خلاف پراپیگنڈے کا جواب دے دیا ہے۔ تھرکول منصوبہ ہماری کارکردگی کا ثبوت ہے۔ غربت، بےروزگاری کے مسائل سے انکار نہیں کرسکتے۔ تاہم تھر میں بچوں کی شرح اموات میں کمی آئی ہے۔یہ اعداد شمار میرے نہیں بلکہ عالمی اداروں کے مطابق ہیں۔ پیپلز پارٹی نے یہاں ماں اور بچوں کیلئے پروگرام شروع کیا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ تھر سمیت مختلف شہروں میں مزید کام کی ضرورت ہے۔روٹی، کپڑا اور مکان کا وعدہ ہم نے پورا کرنا ہے۔ آئندہ حکومت بنی تو ترقی کے سفر کو آگے لے کر جائیں گے۔تھر سے کراچی تک ریلوےلائن بنانی ہے۔ ریلوےلائن سےتھرکول کو مارکیٹ تک پہنچایا جائے گا۔ چاہتے ہیں کہ تھرکےعوام کا سفرآرام دے ہو۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئندہ 5 سال بھی تھر میں ترقی کا سفرجاری رہے گا۔ الیکشن کے دوران تھر نہیں آؤں گا۔ عوام نے میرا نمائندہ بننا ہے اور تیرکو جتواناہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہمارا مختلف معاملات پر وفاقی حکومت سے جھگڑا رہا۔سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر معاملات پر جھگڑا رہا۔ ہم تھرکول کی طرح دیگر منصوبے بھی پبلک پرائیوٹ سے چلانا چاہتے ہیں۔ نگران حکومت کو گزشتہ حکومت کی پالیسی کو جاری رکھنا ہوگا۔ نگران حکومت کو منصوبوں میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مقبول باقر جیسے وزیراعلی کہیں اور نہیں ملیں گے۔کوئی بھی ان کی قابلیت پر سوال نہیں اٹھاسکتا۔ ہمیں یقین ہے وہ پیپلزپارٹی کے ساتھ نا انصافی نہیں کریں گے۔ نگران حکومت کا کام صرف انتخابات کروانا ہے اور پچھلی حکومت کے منصوبےجاری رکھنا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پورے ملک میں تعلیم کے حوالےسےتوجہ نہیں دی گئی لیکن ہم نے تھر میں بھی این ای ڈی یونیورسٹی پرکام شروع کر دیا ہے۔ مختلف اضلاع میں کالجز بنائے جائیں گے۔ ٹیچرز کی تربیت کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ ہم نے کورونا اور اس کے بعد 2 بار سیلاب کی صورتحال کا سامنا کیا۔ ہمیں فنڈز قدرتی آفات سے نمٹنے میں خرچ کرنا پڑے۔ جس کے باعث چند منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کوعوام کے دکھ درد کا احساس ہے۔ بی بی شہید اور آصف زرداری کی کابینہ کا پہلا ایجنڈا مہنگائی ہوتا تھا۔چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت کےذریعےبہتری لائیں۔ پی ڈی ایم حکومت کا ساتھ دینا وقت کی ضرورت تھا۔ سیاسی مفادات سامنے رکھتے تو فیصلہ منفرد ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا نعرہ تھا کہ لوگ باہر سے آکریہاں کام کریں گے۔ہم نے تھر میں مقامی لوگوں کو روزگار دیا ہے۔ تھرکول سے مقامی افراد کوروزگارملا ہے۔ تھرکی خواتین ٹرک چلا رہی ہیں۔