نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والی بلیک میلر خاتون گرفتار

نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والی بلیک میلر خاتون گرفتار
فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے نازیبا فوٹوز اور ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والی بلیک میلر خاتون کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزمہ نے ناصرف مرد سرکاری افسر بلکہ خواتین کو بھی نشانہ بنایا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو بلال شبیر نامی ایک سرکاری افسر اور عائشہ نامی خاتون کی جانب سے یہ شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ان کے سوشل میڈیا اکائونٹس تک رسائی حاصل کرکے ان کی ذاتی فوٹوز اور دیگر مواد کو چوری کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی اے نے معاملے کی تفتیش کی تو پتا چلا کہ سرکاری افسر بلال شبیر کے اکاؤنٹس ہیک کرکے ان سے حفظہ اور عائشہ نامی خواتین کی قابل اعتراض ویڈیوز اور تصاویر کو شیئر کر دیا گیا تھا۔ اس کام کیلئے دو واٹس ایپ نمبروں کا بھی استعمال کیا گیا۔

سائبر کرائم ونگ نے تحقیقات کا دائرہ بڑھایا تو اس سارے معاملے کی کڑیاں ملنے لگیں اور پتا چلا کہ اس کے پیچھے ایک خاتون کا ہاتھ ہے جو اپنی شناخت چھپانے کیلئے وی پی این کا سہارا لے رہی ہے تاکہ اسے ڈھونڈا نہ جا سکے۔

ایف آئی اے حکام نے لاہور کے علاقے رائیونڈ کی رپائشی ملزمہ حنا محمود کا فون ٹریس کرکے اسے گرفتار کر لیا ہے۔ ملزمہ کے قبضے سے ملنے والے موبائل فون میں نازیبا ویڈیوز اور تصاویر کی بھرمار ہے۔ ملزمہ یہ تمام مواد وائرل کرنے کیلئے بلال شبیر کے مختلف آئی ڈیز کو استعمال کر رہی تھی۔

دوسری جانب عائشہ نامی خاتون نے بھی سائبر کرائم ونگ میں درج کرائی گئی شکایت میں بتایا کہ ان کی فوٹوز کو وائرل کرکے کوئی انھیں ہراساں کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ایف آئی اے نے معاملے کی تحقیقات شروع کیں تو یہ انکشاف ہوا کہ ملزمہ حنا محمود کچھ عرصہ لوگوں کو بلیک میل کر رہی تھی۔ اس کے شکنجے میں آنے والے افراد میں سرکاری اداروں میں کام کرنے والی مرد وخواتین شامل تھیں۔ ملزمہ کی جانب سے ان تمام افراد کو بلیک میل کیا جا رہا تھا۔