ناول 'کرول گھاٹی'، غافر شہزادکا اُردو فکشن کی تاریخ میں شاندار تجربہ!

ناول 'کرول گھاٹی'، غافر شہزادکا اُردو فکشن کی تاریخ میں شاندار تجربہ!
ڈاکٹر غافر شہزاد لاھور کے ادبی حلقوں کی رونق ہیں وہ ایک شاعر فکشن لکھنے والے اور محقق ہیں، انکی اب تک شاعری، افسانوں کی بطور محقق بے شمار کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ پچھلے پچھلے دو سالوں میں ان کے دو ناول 'مکلی میں مرگ' اور ' کرول گھاٹی' شائع ہوچکے ہیں۔

' کرول گھاٹی' چند ماہ قبل شائع ہوا ہے اور ادبی حلقوں میں خاصی پذیرائی حاصل کر چکا ہے، اب تک اس ناول پر لاتعداد مضامین لکھے جا چکے ہیں اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ یہ ناول ہے بھی اس قابل۔

غافر شہزاد نے ' کرول گھاٹی' ناول ایک سال قبل لاھور کے مضافات میں پیش آنے والے ایک افسوسناک واقعے پر لکھا ہے جس میں ایک خاتون کے ساتھ ریپ کیا گیا، اسکے بچوں کے سامنے اس وقوعہ کا میڈیا میں بہت شوروغوغا ہوا، ملزمان کی گرفتاری کے لیے کافی واویلا کیا گیا، مرکزی ملزم ڈیڑھ ماہ کے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔

غافر شہزاد صاحب نے اس وقوعہ کی بنیاد پر ایک ناول لکھا ہے اور کیا خوب لکھا ہے۔ یہ ناول آج کے جدید تقاضوں کے مطابق لکھا گیا ہے جو اردو زبان وادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے، آج کل برقی ذرائع ابلاغ کا دور ہے جو اب مین سٹریم ٹی وی چینلز اور ریڈیو سے نکل کر سماجی ذرائع ابلاغ جسے سوشل میڈیا کہا جاتا ہے کے تناظر میں لکھا ہے، یہ اردو ادب میں ایک شاندار تجربہ ہے۔

جب ' کرول گھاٹی' میں یہ وقوعہ ہوا تب میڈیا کیا کر رہا تھا، ٹی چینل کیسے اس کو کور کر رہے تھے، سوشل میڈیا پر کیا کھیل رچا رکھا تھا؟ غافر شہزاد نے نئے الفاظ لکھے ہیں وہ واقعہ ساز اور کمیرا کباڑ کے لکھے ہیں جو پڑھنے میں لطف رہتے ہیں۔ اینکر پرسن ناول نگار کی تکنیک سے جس طرح اپنا پروگرام مرتب کرتا ہے اور جس طرح اسکے معاونت کرنے والے سب جن میں کاپی رائٹر پروڈیوسر رپورٹر سب کچھ مہیا کرتا ہے۔ راقم چونکہ ایک ٹی وی چینل سے بطور کاپی رائٹر کے وابستہ رہا ہے اس لیے ان تمام باتوں سے خوب واقف ہے۔

ٹی وی چینل پر نمودار ہونے والے خواتین و حضرات اینکر پرسنز کی بہت بڑی تعداد اداکاروں کی طرح جن کو سکرپٹ رائٹر لکھ کر دیتا ہے اور پروڈیوسر ہدایات دیتا ہے اور اینکر پرسن سکرپٹ رٹ کر بول دیتا ہے ناول کی خاصیت اس نکتے پر ہے کہ جدیدیت کے باوجود سچ کی تلاش ایک معمہ بن چکی ہے بلکہ اکثر اوقات اپنی مرضی کا سچ بلوایا جاتا ہے۔

کرول گھاٹی کا سب سے مضبوط کردار گریٹ سعادت حسن منٹو کا ہے جو آج بھی اپنی وفات کے 68 برس بعد بھی اپنی قبر سے اپنے قلم کے نشتر سے سماج کے بخیے ادھیڑ رہا ہے۔ غافر شہزاد صاحب نے جو مکالمے سعادت حسن منٹو سے ادا کروائے ہیں وہ ادبی شہ پارہ ہے ، غافر شہزاد نے اُردو فکشن کی تاریخ میں یہ ناول لکھ کر شاندار تجربہ کیا ہے، اردو ادب کے قارئین کے لئے یہ ایک شاندار تحفہ ہے۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔