اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں: وزیراعظم

اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)  نے دوست ممالک سے مالی امداد کی یقین دہانیوں کا مطالبہ کیا تھا جس کے لیے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت سب نےبھرپور کوششیں کیں۔ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کی بیڑیاں کٹ جائیں تو اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں امامیہ کالونی ریلوے کراسنگ فلائی اوور، شاہدرہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کر کے 3 ماہ میں مکمل کیا جائے۔ اس موقع پر رانا تنویر حسین اور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی بھی ہمراہ تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نگران حکومت بڑی محنت سے منصوبے مکمل کر رہی ہے۔ گزشتہ حکومت نے 2018 سے پہلے کے ترقیاتی منصوبوں کو روک دیا تھا۔ عدم توجہ کی وجہ سے متعدد منصوبے دم توڑ گئے۔ یہ تمام منصوبے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے تھے۔ پی ٹی آئی حکومت ملک میں صرف تباہی لائی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سادگی کو اپنانا ہوگا۔ اپنے سابقہ ادوار میں رمضان میں سستا آٹا تقسیم کیا۔ پہلی بارعوام کو رمضان میں مفت آٹا تقسیم کیا گیا اور مفت آٹے کی تقسیم میں ایک دو مقامات پر بدنظمی ہوئی جبکہ مفٹ آٹا سکیم سے 8 سے 10 کروڑوں افراد کو فائدہ پہنچا۔

شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں لاہورمیں بے شمار منصوبے بنائے اور نوازشریف نے ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا۔ 2018 میں جھرلو الیکشن ہوا۔ دھاندلی کر کے انتخابی نتائج بدلے گئے۔ دیہات سے فوری نتائج آئے۔ شہروں میں تاخیر کا شکار ہوئے۔ راوی تک فلائی اوور بنانے کا منصوبہ تھا جعلی الیکشن سے نوازشریف سےعوام کی خدمت کا منصوبہ چھینا گیا۔

ملک میں جاری مہنگائی پر تبصرہ کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں ملک میں مہنگائی ہے۔رمضان میں 65 ارب روپے سے مفت آٹے کا انتظام ہوا۔ مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل بنا دیا ہے۔ آئی ایم ایف کا ٹوٹا پھوٹا معاہدہ ہماری جھولی میں ڈال دیا گیا۔ اگر آئی ایم ایف کی بیڑیاں کٹ جائیں تو ہم اپنے قدموں پر کھڑے ہوں گے۔ مجبوری ہے ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط ماننی ہیں۔  جس دن آئی ایم ایف سے جان چھوٹے گی وہ خوشی کا دن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے ن لیگ کا راستہ روکا۔ ہفتے اور اتوار کو عدالت لگتی تھی۔ الیکشن میں ن لیگ کو ناکام بنانے کیلئے ترقی کا سفر روکا گیا ۔سابق چیف جسٹس  نے پابندیاں اس لیے لگائیں کہ کہیں ن لیگ جیت نہ جائے۔

وزیراعظم نے سابق چیف جسٹس پر الزام عائد کیا کہ اورنج لائن منصوبہ چین کا پاکستان کیلئے تحفہ تھا لیکن منصوبہ روک دیا گیا۔ ثاقب نثار  نےاس لیے فیصلہ نہیں دیا کہ منصوبہ مکمل ہو گیا تو ن لیگ کے وارے نیارے ہو جائیں گے۔ ثاقب نثار نے اورنج لائن منصوبے پر اپنے دل کی بھڑاس نکالی۔ 56 کمپنیز میں ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق سوال ہوا۔ سابق چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کا بیڑاغرق کر دیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی آخری شرط دوست ممالک سے فنڈز لانا تھی۔ چین نے اندازہ لگا لیا کہ پاکستان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو چین نے 2 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کر دیا جبکہ چین نے مزید 2 ارب ڈالر بطور قرض فراہم کئے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، یو اے ای نے پاکستان کو 3 ارب ڈالر دیئے۔ بلاول بھٹو، اسحاق ڈار، آرمی چیف نے اہم کردار ادا کیا۔ اب قرض نہ دینے کیلئے آئی ایم ایف کے پاس کوئی بہانہ نہیں ہے۔ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں جو معاملات چل رہے ہیں وہ عوام کے سامنے ہیں۔

دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا بیان سامنے آیا ہے جس میں پاکستان کے دوست ممالک کی جانب سے مالی امداد کے حالیہ اعلان کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سٹاف اور پاکستانی وفد کی جانب سے حالیہ مذاکرات میں مضبوط پالیسیوں کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

نیتھن پورٹر نے کہا کہ ادارہ جلد از جلد ضروری مالی یقین دہانیوں کے حصول کا منتظر ہے تاکہ نویں اقتصادی جائزے کی کامیاب تکمیل کی راہ ہموار ہو۔

قبل ازیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک بیان میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے عالمی مالیاتی فنڈ کو تصدیق کی ہے کہ وہ پاکستان کو دو طرفہ مالی تعاون کے تحت ایک ارب ڈالر دیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سٹیٹ بینک اب متحدہ عرب امارات کے حکام سے ڈیپازٹ لینے کے لیے ضروری دستاویزات مکمل کر رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ چین کی جانب سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے منظور کیے گئے قرض میں سے 30 کروڑ ڈالر کی قسط بھی موصول ہو رہی ہے۔