شو میں کسی اور اداکار کو بلانے پر سہیل احمد کو موت پڑنے لگتی تھی؛ آفتاب اقبال

آفتاب اقبال کا کہنا تھا میں نے صرف امان اللہ کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔ ہر کسی کی اپنی پسند ہوتی ہے۔ یہ سہیل احمد کے اندر کا خوف ہے جو آفتاب اقبال سے ہمیشہ مرعوب رہتے ہیں۔ سہیل احمد کی گفتگو میں بہت زیادہ تحقیر تھی۔

شو میں کسی اور اداکار کو بلانے پر سہیل احمد کو موت پڑنے لگتی تھی؛ آفتاب اقبال

سہیل احمد اس لیے پچھلے 15 سالوں سے ایک ہی جگہ رکے ہوئے ہیں کیونکہ وہ ہولڈ چاہتے ہیں اور کسی مقابل کو برداشت ہی نہیں کر سکتے۔ اگر وہ کسی اور فنکار کو برداشت کر سکتے تو میں شو میں امان اللہ کو لے آتا۔ جب پروگرام 'حسبِ حال' میں سہیل احمد کے ساتھ کسی اور اداکار کو بلانے کی بات ہوتی تھی تو سہیل احمد کو موت پڑنے لگتی تھی۔ وہ بلا شرکتِ غیرے سارا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے تھے اور نہیں چاہتے تھے کہ کسی اور فنکار کو شو پر بلایا جائے۔ یہ کہنا ہے نامور ٹی وی میزبان آفتاب اقبال کا۔
یوٹیوب چینل پر معروف فنکار اور کامیڈین سہیل احمد کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے آفتاب اقبال نے کہا کہ عام طور پر وہ کسی کی تنقید کا کوئی جواب نہیں دیتے کیونکہ کچھ لوگوں کا رزق ان کے نام سے جڑا ہوا ہے لیکن سہیل احمد کو رزق کی تنگی نہیں ہے، انہیں کسی ریٹنگ کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ سہیل احمد نے چونکہ خلاف واقعہ باتیں کی ہیں اس لیے میں ان کی تنقید کا جواب دے رہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں؛ آفتاب اقبال چھوٹی سوچ کا آدمی ہے؛ سہیل احمد

آفتاب اقبال نے کہا کہ وہ اپنی اس بات پر قائم ہیں کہ امان اللہ کے ٹی وی کریئر کا سب سے بڑا کام میرے ساتھ ہوا اور سہیل احمد کا انفوٹینمنٹ میں سب سے بڑا کام بھی میری ہی قیادت میں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اداکار اور فنکار جتنے بڑے ہوتے ہیں اتنے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ سہیل احمد نے مجھ پر طنز و مزاح کے تیر برسائے جس کا میں حقدار نہیں تھا لیکن میں نے اس لیے برداشت کر لیا کیونکہ میں اداکار یا فنکار نہیں ہوں۔ میں اتنا حساس نہیں ہوں جتنے سہیل احمد ہیں۔
آفتاب اقبال نے کہا کہ پوڈکاسٹ میں جب احمد علی بٹ نے میرا نام لیا تو سہیل احمد سیخ پا ہو گئے۔ کیا سہیل احمد کو مرحوم امان اللہ کو سب سے بڑا کامیڈین قرار دینے پر کوئی شک ہے؟ اس میں اتنی پریشانی والی کون سی بات تھی؟ انہیں اعتراض ہے تو وہ اس بات سے انکار بھی کر سکتے تھے۔
آفتاب اقبال نے سہیل احمد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب سے بڑے 'اداکار' ہیں، جبکہ امان اللہ اداکار نہیں بلکہ سٹینڈ اپ کامیڈین اور فنکار تھے۔ سہیل احمد پر تنقید جاری رکھتے ہوئے آفتاب اقبال نے سوال کیا کہ وہ 2 کامیڈینز کا ایک دوسرے سے موازنہ کیوں نہیں کر سکتے؟ اگر سہیل احمد کر سکتے ہیں تو کیا ان میں سُرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں؟ آفتاب اقبال نے کہا کہ میں نے صرف امان اللہ کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔ ہر کسی کی اپنی پسند ہوتی ہے۔ آفتاب اقبال کا کہنا حرفِ آخر نہیں ہے۔ یہ سہیل احمد کے اندر کا خوف ہے جو آفتاب اقبال سے ہمیشہ مرعوب رہتے ہیں۔ سہیل احمد کی گفتگو میں بہت زیادہ تحقیر تھی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سہیل احمد نے احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں کہا تھا کہ وہ آفتاب اقبال سے پیار بھی کرتے ہیں اور چھوٹا بھائی بھی کہہ رہے ہیں، جس پر آفتاب اقبال نے جواب دیا کہ اگر سہیل احمد کو اتنا ہی پیار ہوتا تو انہیں اپنے انداز پر کنٹرول رکھنا چاہیے تھا۔ کیا اپنے ساتھی کے ساتھ اس طرح بات کرتے ہیں؟ آفتاب اقبال نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں نے سہیل احمد کے ساتھ لاشعوری طور پر کچھ ایسا کر لیا ہے جس کا انہیں بہت غم ہے۔ لیکن میں نے سہیل احمد کو کبھی بُرا نہیں سمجھا، میں انہیں بہترین اداکار سمجھتا ہوں۔
آفتاب اقبال نے کہا کہ سہیل احمد کا علم، فلسفہ، لٹریچر وہی ہے جو 'معذرت سے' دوسرے اور تیسرے درجے کے سکرپٹس میں فقروں کی طرح ہیں جن کا کوئی سَر یا پیر نہیں ہوتا اور جنہوں نے بھارتی اور پاکستانی فلموں کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سہیل احمد نے کہا کہ میں اتنے ڈرامے، اتنے تھیٹر کر چکا ہوں۔ 15 سال سے 'حسب حال' میں ہوں۔ 3 ہزار سے زائد شو کر چکا ہوں اور کہیں اور نہیں گیا۔ تو ہو سکتا ہے کہ دنیا ٹی وی کے علاوہ کوئی اور بڑا چینل آپ کو اتنی اچھی پوزیشن نہ دے سکتا ہو۔ جگہ جگہ بیوروکریٹک رکاوٹیں ہوتی ہیں لیکن آپ تو کوئی مقابل برداشت ہی نہیں کر سکتے تھے، آپ ہولڈ چاہتے تھے اسی لیے 15 سال سے وہیں ہیں۔ آپ واقعی کسی کو برداشت نہیں کر سکتے تھے ورنہ میں امان اللہ کو لے آتا۔ اندر کا حال جاننے والوں کو تو پتا ہے کہ آپ جوڑنے والے ہیں یا توڑنے والے ہیں۔
آفتاب اقبال نے کہا کہ مجھے اپنے ایک ٹیچر کا کلیہ اچھی طرح یاد ہے کہ اچھی شاعری بری شاعری ہے، بہت اچھی شاعری اچھی شاعری ہے۔ اس لیے اچھی کامیڈی بری کامیڈی اور بہت اچھی کامیڈی اچھی کامیڈی ہے۔
احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں سہیل احمد نے آفتاب اقبال کے جوتوں اور لباس پر تنقید کی تھی۔ اس پر آفتاب اقبال نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پتا نہیں وہ کون احمق لوگ ہیں جو ان چیزوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کے لباس کامیڈینز کو کس طرح کا کانٹینٹ فراہم کرتے ہیں۔ جس طرح انہیں اپنی مرضی کے شاعر اور اداکار پسند ہیں، اسی طرح انہیں اپنی مرضی کا لباس بھی پسند ہے۔
سہیل احمد نے پوڈکاسٹ میں یہ بھی الزام لگایا تھا کہ آفتاب اقبال کو اپنے شو میں اچھے کامیڈینز مل گئے اس لیے شو کر لیتے ہیں ورنہ وہ اکیلے بیٹھ کر شو نہیں کر سکتے، اس کے جواب میں آفتاب اقبال نے کہا کہ یہ اس طرح ہے کہ خواجہ خورشید انور سے کہیں کہ آپ میڈم نور جہاں کے بغیر گانا گا کر دکھائیں۔
سہیل احمد نے احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ آفتاب اقبال کہتے ہیں کہ انہوں نے سب کو کامیاب بنایا جس پر آفتاب اقبال نے اپنے یوٹیوب چینل پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اللہ سب کو کامیاب بناتا ہے اور میں صرف وسیلہ بنتا ہوں جس پر میں اللہ کا شکر گزار ہوں۔ اگر میں کسی کی مدد نہ کرتا تو کامیڈین بیچارے تھئیٹرز میں دربدر پھر رہے ہوتے۔
آفتاب اقبال نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے کئی بار سہیل احمد کو اپنے شو میں مدعو کیا لیکن وہ نہیں آئے۔ آخر میں آفتاب اقبال نے سہیل احمد سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں میری کوئی بات بُری لگی ہو تو مجھے معاف کر دیں۔