وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر بلال عباسی کا کہنا ہے کہ حکومتی افسران کے واٹس ایپ اور ٹیلی فون پیغامات ہیک ہونے کے خدشے کے پیش نظر حکومتی ارکان کے لیے واٹس ایپ کی طرح ایک منصوبہ زیر غور ہے، جس کے ذریعے سرکاری محکموں میں کام کرنے والے افسران ایک دوسرے کے ساتھ ابلاغ کرسکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل آئی ٹی بورڈ اس منصوبے پر کام کر رہا ہے، حکومت نے اس سے متعلق پراجیکٹ منظور کر لیا ہے، اگلے چند ہفتوں میں اس کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کر دیا جائے گا۔
اعلیٰ افسر کے مطابق سرکاری ملازمین مختلف موضوعات پربات چیت کرتے ہیں اوراس ایپ کے باعث ان کا ڈیٹا غیر محفوظ ہوتا ہے اس لیے سرکاری ملازمین کے لیے ایک سرکاری ایپ بنا رہے ہیں، جس میں واٹس ایپ کی طرح زیادہ فیچرز ہوں گے، جس کے ذریعے سرکاری دستاویزات اور رابطوں کو محفوظ بنایا جائے گا۔
دوسری جانب ان کا کہنا تھا کہ یوم آزادی کے قریب بھارت کی جانب سے ہیکرز کے حملے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تاہم اس سے قبل ہی وزارت دفاع، وزارت اطلاعات، وزیراعظم پاکستان اور60 دیگر ویب سائٹس کو ’ہارڈن‘ کر دیا جاتا ہے جس کے تحت ان ویب سائٹس میں چند دن کے لیے ردو بدل روک دیا جاتا ہے جب کہ چند وزارتیں اپنی ویب سائٹس کا انتظام وزارت آئی ٹی کے بجائے خود کرتی ہیں جس کی وجہ سے ان پر حملوں کا خدشہ رہتا ہے۔