پاکستانی حکام ’سائبر حملے‘ کی زد میں

پاکستانی حکام ’سائبر حملے‘ کی زد میں

ایک سکیورٹی کمپنی کے مطابق جعلی اسمارٹ فون اپیس پاکستانی فوجی اور حکومتی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ ان اسمارٹ فون ایپس میں معلومات چوری کرنے والے ’مال ویئر‘ موجود ہیں۔


خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کینیڈا کی کمپنی بلیک بیری نے انٹرنیٹ جاسوسی کی ایسی کوششوں کا کھوج لگایا ہے، جن کا مقصد موبائل فونز سے حساس ڈیٹا چوری کرنا ہے۔

بلیک بیری کے مطابق یہ کمپنی نہیں جانتی کہ اس مہم کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے لیکن اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ یہ کسی ریاست کی طرف سے پشت پناہی کے ساتھ کام کرنے والے ہیکنگ گروپوں کا کام ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ایک ایپلیکیشن میں کشمیر کے بارے میں تمام خبریں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ بلیک بیری کے مطابق پاکستانی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے لیے اسمارٹ فونز جاسوسی کی ان مہموں کو 'آپریشن ڈوئل پاک‘ اور 'آپریشن ڈوئل پاک ٹو‘ کے نام دیے گئے ہیں۔

بھارت نے رواں برس پانچ اگست کو اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی تھی، جس کے بعد سے سکیورٹی فورسز نے ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لے رکھا ہے اور دو ماہ تک کشمیر کا رابطہ پوری دنیا سے کٹا رہا تھا۔

ان ایپلیکیشنز کی تیاری کے لیے عام طور پر گوگل کے اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ اس کو پھیلانے کے لیے ای میل اور واٹس ایپ جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ کینیڈین کمپنی بلیک بیری کی رپورٹ کے مطابق ایک ایپلیکیشن فحش فلموں سے متعلق بھی ہے، ایک ڈیٹنگ چیٹ اور ایک انصار فاؤنڈیشن نامی امدادی تنظیم کے نام پر بنائی گئی ہے۔

ماضی میں اسمارٹ فون تیار کرنے والی کینیڈین کمپنی بلیک بیری اب سکیورٹی کے شعبے میں کام کر رہی ہے۔ اس کمپنی سے منسلک برائن رابنسن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''میرا نہیں خیال کہ ہم نے ایسی مثالیں دیکھی ہوں، جن میں مخصوص افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہو ۔۔۔ یہ زیادہ سے زیادہ بڑے پیمانے پر لوگوں کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔‘‘